
انڈیا نے چار سال قبل طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ لیکن ایک سال بعد ایک چھوٹا سفارتی مشن شروع کیا تھا جو تجارت اور امدادی سرگرمیوں میں معاونت کر رہا تھا۔
انڈین وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ انڈیا افغانستان میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول رہا ہے جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پچھلے چار سال سے بند تھا۔
وزیرِ خارجہ نے یہ بیان جمعے کو ایسے موقع پر دیا ہے جب طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی انڈیا کے دورے پر موجود ہیں اور ان کے اس دورے کو بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان وزیرِ خارجہ کا انڈیا کا پہلا دورہ ہے۔
انڈیا نے چار سال قبل طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ لیکن ایک سال بعد ایک چھوٹا سفارتی مشن شروع کیا تھا جو تجارت اور امدادی سرگرمیوں میں معاونت کر رہا تھا۔
گو گہ اب تک روس کے علاوہ کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ لیکن متعدد ملک افغانستان میں اپنا سفارت خانہ چلا رہے ہیں۔ جن می چائنہ، روس، ایران، پاکستان اور ترکیہ بھی شامل ہیں۔
جمعے کو انڈین وزیرِ خارجہ جے شنکر نے طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی جس میں جے شنکر کا کہنا تھا کہ انڈیا افغانستان کی آزادی، علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کا تیکنیکی مشن کابل میں موجود ہے جسے اب سفارت خانے کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ جے شنگر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ قریبی تعاون کابل کی ترقی اور علاقائی استحکام میں کردار ادا کرے گا۔
انڈین وزیرِ خارجہ نے کہا کہ افغان عوام کے خیرخواہ کے طور پر انڈیا کی گہری دلچسپی رہی ہے کہ افغانستان ترقی کرے اور آگے بڑے۔
دوسری جانب طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے بھی انڈیا کے تعاون کی تعریف کی اور کہا کہ کنڑ میں آنے والے زلزلے میں انڈیا وہ پہلا ملک تھا جو ہماری مدد کو آیا۔
امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان انڈیا کو قریبی دوست کے طور پر دیکھتا ہے اور باہمی تجارت، عوامی تعلقات اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایسا مشاورتی طریقہ کار بنانے کے لیے تیار ہے جس سے دونوں ملک ایک دوسرے کو جان سکیں اور باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوں