
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے اعلان کردہ احتجاج کے باعث پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل انٹرنیٹ سروس اور مرکزی سڑکیں بند ہیں۔
ٹی ایل پی نے اس ہفتے وفاقی دارالحکومت کی جانب مارچ کا اعلان کیا تھا، جہاں وہ امریکہ کے سفارتخانے کے باہر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔
لاہور پولیس نے بدھ کی رات لاہور میں پارٹی کے ہیڈکوارٹر پر چھاپہ مارا تھا تاہم چھاپے کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں جو جمعرات تک جاری رہیں۔
اس کے بعد اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں کی مرکزی سڑکوں پر کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں تاکہ مظاہرین کو روکا جا سکے، جبکہ درجنوں کارکنوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق ’کسی بھی قسم کی بھاری ٹریفک کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی اور شہریوں کے لیے متبادل راستے بھی فراہم کر دیے گئے ہیں۔‘
وزارتِ داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ہدایت دی ہے کہ وہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں تھری جی اور فور جی سروسز معطل کرے۔
ہدایت نامے میں پی ٹی اے کو کہا گیا ہے کہ وہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے مزید ضروری اقدامات کرے۔
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اس سے قبل بھی توہینِ مذہب کے قوانین کے حق میں احتجاج اور ان ممالک سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے مطالبات کے لیے مظاہرے کر چکی ہے جہاں قرآنِ پاک کی بے حرمتی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
ان میں سے بعض احتجاج تشدد میں بدل گئے تھے اور کئی دنوں تک جاری رہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں کراچی پولیس نے درجن سے زائد ٹی ایل پی کارکنان اور ایک مقامی انسانی حقوق گروپ کے ارکان کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے ایک توہینِ مذہب کیس پر الگ الگ مظاہرے کیے تھے، حالانکہ اس وقت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد تھی۔
جولائی 2024 میں سینکڑوں ٹی ایل پی حامیوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دیا، جس میں انہوں نے حکومتِ پاکستان سے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ اور اسرائیلی وزیراعظم کو ’دہشت گرد‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ احتجاج ایک ہفتے تک جاری رہا اور بالآخر حکومتی مذاکرات کے بعد ختم کیا گیا۔