ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب 'فلسطین کے حامی' ایک رکن نے کیسے روک دیا؟

15:1713/10/2025, پیر
جنرل13/10/2025, پیر
ویب ڈیسک
ایمن عودہ کو ایوان سے نکال دیا گیا۔
ایمن عودہ کو ایوان سے نکال دیا گیا۔

پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کیا لیکن اس دوران ایک رکنِ پارلیمنٹ کی نعرے بازی کی وجہ سے ٹرمپ کو اپنی تقریر روکنا پڑی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اسرائیل کی پارلیمنٹ میں خطاب کیا۔ ان کے خطاب کے دوران ایک رکن کی نعرے بازی کی وجہ خطاب میں خلل بھی آیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کو سراہا اور کہا کہ ان سے معاملات طے کرنا آسان نہیں ہیں لیکن ان کی یہی خاصیت انہیں عظیم بناتی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ نئے مشرقِ وسطیٰ کا ایک تاریخی موقع ہے۔ آنے والی نسلیں اس وقت کو یاد رکھیں گی کہ جس کے دوران سب کچھ تبدیل ہونا شروع ہوا اور اچھے کے لیے تبدیل ہوا۔

امریکی صدر نے کہا کہ تمام یرغمالی واپس آ چکے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ یہ اسرائیل اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے بہت پرجوش لمحہ ہے۔

ان کے بقول صرف اسرائیلیوں کے لیے نہیں بلکہ فلسطینیوں اور دیگر کئی لوگوں کے لیے ایک طویل اور تکلیف دہ ڈراؤنا خواب بالآخر ختم ہو گیا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر اسلحہ فراہم کیا۔ اور اسرائیل نے اس کا بڑا اچھا استعمال کیا۔ اسرائیل مزید طاقت ور اور مضبوط ہوا جس سے امن کا راستہ ہموار ہوا۔

امریکی صدر کے خطاب کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ میں بائیں بازو کے ایک رکن نے کھڑے ہو کر نعرے بازی کی۔ یہ رکن ایمن عودہ تھے جنہوں نے ایک پرچہ اٹھایا ہوا تھا جس پر 'فلسطین کو تسلیم کرو' درج تھا۔ ایمن عودہ کے ساتھ ایک اور رکنِ پارلیمنٹ نے بھی کچھ کہنے کی کوشش کی۔

تاہم خطاب میں خلل ڈالنے پر ان دونوں اراکین کو ایوان سے زبردستی نکال دیا گیا اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ٹرمپ نے معذرت کرتے ہوئے خطاب جاری رکھنے کا کہا۔ ٹرمپ نے اس پر جواب دیا کہ یہ بہت مؤثر تھا۔

بعد ازاں ایمن عودہ نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ نیتن یاہو کو چاپلوسی کا تاج پہنا دینے سے وہ یا ان کی حکومت غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم اور ہزاروں فلسطینوں اور اسرائیلیوں کے خون بہانے کی ذمے داری سے بری نہیں ہو گی۔

ان کے بقول میں یہاں صرف جنگ بندی معاہدے کی وجہ سے آیا تھا۔

ایمن عودہ نے لکھا کہ صرف قبضے کو ختم کرنا، اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنا ہی سب کے لیے انصاف، امن اور سلامتی لائے گا۔

'عرب ملکوں نے کہا غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے بھرپور پیسے دیں گے'

بعد ازاں ٹرمپ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ بے مثال کامیابی ہے کہ پورے خطے نے اس منصوبے کو تسلیم کیا کہ غزہ کو فوری طور پر عسکریت سے پاک کرنا چاہیے، حماس کو ہتھیاروں سے محروم کرنا چاہیے اور اس سے اسرائیل کی سیکیورٹی کو کسی صورت میں کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف میدان جنگ میں حاصل کی گئی فتوحات کو پورے مشرقِ وسطیٰ کے لیے امن اور سلامتی میں بدل دیا جائے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ آپ اپنی محنت کا پھل کھائیں۔

ٹرمپ نے عرب اور مسلم ملکوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے سپورٹ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی عرب ملک جو بہت امیر ہیں، وہ آگے آئے اور انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے پیسوں کی بارش کر دیں گے۔

'اب ایران کے ساتھ بھی معاہدہ کرنا ہے لیکن پہلے روس سے دو دو ہاتھ ہو جائیں'

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ان کے ساتھ امن معاہدہ کر سکیں تو بہت اچھا ہو جائے گا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے وہ بھی تھک چکے ہیں اور وہ بھی معاہدہ کرنا چاہتے ہوں گے۔ وہ بھی جینا چاہتے ہوں گے۔ ٹرمپ نے ایران کی نیوکلیئر سائٹ پر حملوں کے تناظر میں کہا اب تباہ شدہ پہاڑوں میں دوبارہ سرنگیں کھودنا سب سے آخری چیز ہو گی جو وہ کرنا چاہیں گے۔ لیکن ہمیں پہلے روس سے نمٹنا ہوگا۔

ان کے بقول اگرچہ وہ انکار بھی کرتے ہیں کہ ہم کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے، لیکن حقیقت میں وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم دیکھیں گے کہ ہم اس متعلق کیا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہجب آپ تیار ہوں تو ہم تیار ہیں اور یہ ایران کا بہترین فیصلہ ہوگا۔

ٹرمپ کا خطاب تقریباَ ایک گھنٹہ جاری رہا جس کے اختتام پر اراکینِ پارلیمنٹ نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔

##اسرائیل
##ٹرمپ
##امریکہ