سرحدی کارروائیوں میں 58 پاکستانی فوجی مارے گئے، 20 سے زائد طالبان اہلکار بھی ہلاک یا زخمی ہوئے: ترجمان افغان طالبان کا دعویٰ

10:1412/10/2025, اتوار
جنرل12/10/2025, اتوار
ویب ڈیسک
 افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
تصویر : اے ایف پی / فائل
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد

افغانستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رات بھر جاری سرحدی کارروائیوں میں 58 پاکستانی فوجی ہلاک اور 30 زخمی کیے ہیں جبکہ 20 سے زائد طالبان اہلکار بھی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

اب تک ہم کیا جانتے ہیں:
  1. افغانستان کا کہنا ہے کہ اس نے رات بھر کی سرحدی کارروائیوں میں 58 پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کیا۔
  2. طالبان حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان فورسز نے 25 پاکستانی فوجی چوکیوں پر قبضہ بھی کر لیا۔
  3. پاکستان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے افغان حملوں کا گن فائر اور گولہ باری کے ذریعے جواب دیا، جبکہ سرکاری میڈیا نے بتایا کہ 19 افغان سرحدی چوکیوں پر قبضہ کر لیا گیا۔
  4. پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سرحدی علاقے میں رات بھر ہونے والی اس کارروائی کو افغانستان کی جانب سے کی جانے والی ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔
  5. اُن کا کہنا تھا: ’پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور ہر اشتعال انگیزی کا مضبوط اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔‘

افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ’پاکستانی ہتھیاروں کی ایک بڑی تعداد‘ افغان فورسز کے قبضے میں آگئی ہے۔

انہوں نے افغان نیوز ایجنسی کو بتایا کہ کارروائیوں کے دوران 20 سے زائد طالبان اہلکار بھی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان نے تاحال طالبان حکومت کے اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اس سے قبل اتوار کو طالبان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کنڑ اور ہلمند صوبوں میں متعدد مقامات پر جوابی حملوں کے دوران تین پاکستانی سرحدی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے ہفتے کی رات دیر گئے کہا کہ طالبان فورسز نے ’کامیاب جوابی‘ کارروائیاں کیں، جو پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین پر ’بار بار خلاف ورزیوں اور فضائی حملوں‘ کے جواب میں کی گئیں۔ ایکس پر جاری بیان میں عنایت اللہ نے کہا کہ یہ کارروائیاں اب ختم ہو گئی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے سرکاری میڈیا نے اتوار کو سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستانی افواج نے 19 افغان سرحدی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان چوکیوں پر موجود افغان طالبان یا تو ہلاک ہو گئے یا فرار ہو گئے۔

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی نشر کردہ ایک ویڈیو میں افغان چوکیوں پر آگ اور طالبان اہلکاروں کو مبینہ طور پر کرم کے علاقے میں ہتھیار ڈالتے ہوئے دکھایا گیا۔

ریڈیو پاکستان نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی فورسز نے طالبان کے منوجبہ کیمپ بٹالین ہیڈکوارٹر، جندوسر پوسٹ، ترکمن زئی کیمپ اور خرچر قلعے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان سرحد کے قریب مسلح گروہوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے افغان حملوں کو ’بلا اشتعال‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ افغان فورسز نے عام شہری آبادی پر فائرنگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’افغان فورسز کی جانب سے شہری آبادی پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کی بہادر افواج نے فوری اور مؤثر جواب دیا ہے اور کسی اشتعال انگیزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق افغان حملوں کے بعد پاک فوج نے ’شدید اور بھرپور ردِعمل‘ دیا، جبکہ پی ٹی وی نے رات کے وقت فضا میں فائرنگ اور گولہ باری کے مناظر پر مشتمل ویڈیو فوٹیج نشر کی۔

یہ کشیدگی ایسے وقت میں ہوئی جب کچھ دن پہلے کابل کے سرحدی علاقوں میں دھماکوں کی آواز آئی تھی۔ طالبان کا کہنا تھا کہ یہ دھماکے پاکستان کی طرف سے کیے گئے فضائی حملے کی وجہ سے ہوئے تھے۔

پاکستان نے جمعرات کے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم اس نے افغان طالبان پر الزام لگایا کہ وہ پاکستانی طالبان کے جنگجوؤں کو پناہ دے رہے ہیں جو انڈیا کی مدد سے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔

نئی دہلی نے اس الزام کی تردید کی ہے، جبکہ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔

رات بھر جاری رہنے والی اس جھڑپ نے جنوبی ایشیا کے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھا دیا ہے، جس پر ایران، قطر اور سعودی عرب نے فریقین سے تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔



یہ بھی پڑھیں:




#افغانستان
#افغان طالبان
#پاکستان