قربانی کرنے کے الزام میں ’احمدیوں کے خلاف مقدمات درج‘

19:2518/06/2024, منگل
جنرل11/07/2024, جمعرات
ویب ڈیسک
جماعت احمدیہ کے ترجمان نے کہا کہ  ہراساں اور تشدد کے واقعات کی وجہ سے جماعت احمدیہ کی کمیونٹی کو مذہبی آزادی سے محروم کردیا گیا ہے۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان نے کہا کہ ہراساں اور تشدد کے واقعات کی وجہ سے جماعت احمدیہ کی کمیونٹی کو مذہبی آزادی سے محروم کردیا گیا ہے۔

شکایت کرنے پر شخص نے بتایا کہ احمدی گروپ کے فرد نے جانور کی قربانی اور خود کو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرکے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے گوجرہ میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ایک عہدیدار کی شکایت احمدی برادری کے ایک شخص کے خلاف عید الاضحیٰ کے موقع پر بکرے کی قربانی کرنے پر مقدمہ درج کردیا گیا۔


ایف آئی آر رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 298-س کے تحت درج کیا گیا ہے، اس دفعہ کے تحت احمدیہ گروپ کا کوئی فرد خود کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتا اور ایسا کرنے پر انہیں سزا ہوگی۔


ایف آئی آر درج کرنے والے شخص نے بتایا کہ انہیں کسی نے اطلاع دی کہ گوجرہ کے ایک گاؤں میں احمدی گروپ کا ایک شخص بکرے کی قربانی کررہا ہے۔


’گاؤں پہنچنے پر میں نے دیکھا کہ وہ شخص واقعی اپنے گھر میں بکرے کی قربانی کررہا تھا‘۔


شکایت کرنے والے شخص نے کہا کہ ’جب میں نے اسے ایسا نہ کرنے پر خبردار کیا تو اس نے دعویٰ کیا کہ وہ مسلمان ہے، اس نے جانور کی قربانی اور خود کو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرکے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔


پاکستان میں جماعت احمدیہ کے ترجمان عامر محمود کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر ہراساں اور تشدد کے واقعات کی وجہ سے جماعت احمدیہ کی کمیونٹی کو مذہبی آزادی سے محروم کردیا گیا ہے۔


ترجمان نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کو نظرانداز کیا جارہا ہے، پولیس اور انتہا پسندوں کی جانب سے احمدیوں کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے، گوشت قبضے میں لینے کی رپورٹس آتی رہتی ہیں، پاکستان میں احمدیوں کے لیے یہ کیسی عید ہے؟


ترجمان نے بتایا کہ پنجاب بھر میں احمدی برادری کے خلاف 9 مقدمات درج کیے گئے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ شیخوپورہ میں 3 مقدمات جبکہ گوجرانولہ، رحیم یار خان، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور سرگودھا میں ایک ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔


یہ بھی یاد رہے کہ رواں مہینے کے شروع میں پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین میں احمدی برادری کے دو افراد کو گولی مار پر قتل کردیا گیا تھا۔


سپریم کورٹ کا کیا حکم تھا؟


یاد رہے کہ سنہ 2022 میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں کہا گیا تھا کہ غیر مسلموں کو ان کی عبادت گاہ میں اپنے مذہب پر عمل کرنے سے روکنا آئین کے خلاف ہے۔


جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے جاری تحریری احکامات کے مطابق احمدی اپنی چار دیواری کے اندر اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی رکھتے ہیں۔


کسی غیر مسلم اقلیت کو ان کے مذہبی عقائد سے روکنا انسانی وقار کے خلاف، غیر مسلم ملک کے دیگر شہریوں کی طرح آئین کے تحت برابر کے حقوق رکھتے ہیں۔


#Ahmadi
#minorities
#EidulAzha
#religious rights