
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی کی ضلع ملیر جیل سے پیر کی رات دیر گئے 200 سے زائد قیدی فرار ہو گئے، اب تک 78 قیدی دوبارہ گرفتار کیے جا چکے ہیں جبکہ ایک قیدی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
قیدیوں کے فرار ہونے کی تصدیق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے کی۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ ’اکثر قیدی منشیات کے جرم میں جیل میں تھے‘۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ واقعے میں انتظامی کوتاہیاں سامنے آئی ہیں اور حکومت سندھ نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔
پولیس حکام کے مطابق قیدی جیل کی دیوار کو توڑ کر فرار ہوئے۔ یہ دیوار زلزلے کے جھٹکوں کے باعث کمزور ہو چکی تھی، جو اتوار سے علاقے میں محسوس کیے جا رہے تھے۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے منگل کی صبح ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کی رات زلزلے کے بعد جیل انتظامیہ نے تقریباً 2000 قیدیوں کو بیرکوں سے نکال کر گنتی کے لیے باہر لایا گیا۔ اسی دوران 213 قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں تعینات ایف سی اہلکاروں نے قیدیوں کو روکنے کے لیے تقریباً 700 ہوائی فائر کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 78 قیدی دوبارہ گرفتار کر لیے گئے، جبکہ کارروائی کے دوران ایک قیدی کو گولی لگی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا، جب کہ دو دیگر زخمی ہوئے۔ حالات اب قابو میں ہیں۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ باقی 138 فرار قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں۔ ’ایک قیدی کو اُس کی والدہ خود جیل واپس لے کر آئیں۔‘
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیّہ سید نے بتایا کہ ایک نامعلوم قیدی، جس کی عمر تقریباً 45 سال تھی، جناح اسپتال مردہ حالت میں لایا گیا۔ اس کے جسم پر گولی کا زخم تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چار زخمی قیدی بھی ہسپتال لائے گئے۔ اسی طرح دو پولیس اہلکار قیدیوں کے حملے میں زخمی ہوئے۔
صوبائی وزیر جیل خانہ جات علی حسن زرداری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔