
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس قانون کو مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی شرعی عدالت میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی سے متعلق قانون کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ یہ قانون آئین اور اسلامی اصولوں کے خلاف ہے، اس لیے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ قانون، جس کا مقصد 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادیوں کا خاتمہ اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، 27 مئی کو صدر کی جانب سے دستخط کیے جانے کے بعد نافذ کیا گیا تھا۔ تاہم اس قانون کو مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی کو ریپ (زیادتی) قرار دینا اسلامی شریعت سے مطابقت نہیں رکھتا۔
شہری شہزادہ عدنان نے ایڈووکیٹ مدثر چوہدری کے ذریعے ’اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025‘ کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں درخواست دائر کی۔ اس درخواست میں وزارت داخلہ، وزارت قانون و انصاف اور اسلامی نظریاتی کونسل کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ قانون شریعت سے واضح طور پر متصادم ہے اور اسے ’غیر اسلامی، غیر آئینی اور اسلامی اصولوں کے خلاف‘ قرار دیا جائے۔
درخواست میں ایکٹ کی متعدد دفعات کا حوالہ دیا گیا ہے جن میں بچوں کی شادی کا اندراج، بالغ مرد کی کم عمر لڑکی سے شادی پر سزا، بچوں کے ساتھ بدسلوکی اور والدین یا سرپرستوں کے خلاف کارروائی شامل ہے۔
درخواست گزار کے مطابق شریعت اور آئین کی رو سے شادی کے لیے عمر نہیں بلکہ بلوغت کو اہمیت حاصل ہے، اس لیے موجودہ قانون اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔
درخواست میں قرآن و حدیث کے حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسلام میں شادی کے لیے کوئی خاص عمر مقرر نہیں کی گئی، بلکہ نکاح کے لیے ضروری ہے کہ لڑکا اور لڑکی بالغ ہوں اور شادی کی ذمہ داری کو سمجھنے کے قابل ہوں۔
اسلامی نظریہ کے مطابق عمومی طور پر 15 سے 16 سال کی عمر شادی کے لیے مناسب سمجھی جاتی ہے۔
دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس قانون کو مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ قانون زنا کو آسان اور نکاح کو مشکل بناتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان عجیب ملک بن چکا ہے، جنرل مشرف کے دور میں خواتین کے حقوق کے نام پر ایک ترمیم کے ذریعے زنا کو غیر مجرمانہ بنا دیا گیا اور اب 18 سال سے کم عمر کی شادی پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت 29 جون کو خیبرپختونخوا کے ہزارہ ڈویژن میں ایک بڑی کانفرنس اور متعدد احتجاجی ریلیاں منعقد کرے گی تاکہ ’اسلامی نظام حکومت اور قومی خودمختاری کے تحفظ‘ سے متعلق شعور اجاگر کیا جا سکے۔