
بانی پی ٹی آئی نے اپنے خط میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام کے درمیان دوریاں بڑھتی جارہی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے ملک کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے موجودہ پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔
یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا جب اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی اور وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے درمیان سیاسی کشیدگی دوبارہ بڑھ گئی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب دونوں فریقوں کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات ناکام ہوگئے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حکومت نے سیاسی رہنماوٴں کو جیلوں سے رہا نہیں کیا اور نہ ہی 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے احتجاج کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنائی، جس کی وجہ سے مذاکرات ختم ہوئے۔ دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ مطالبات پر بات کرنے سے پہلے پی ٹی آئی نے خود ہی مذاکرات ختم کیے ہیں۔
عمران خان کو 2022 میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد پاکستان شدید سیاسی بحران کا شکار ہو گیا، خاص طور پر جب اگست 2023 میں انہیں مبینہ کرپشن اور دیگر الزامات میں جیل بھیج دیا گیا، جہاں وہ اب بھی قید ہیں۔ ان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی رہنماوٴں اور حامیوں نے مسلسل احتجاج کیا، جن میں سے کئی مظاہرے پرتشدد بھی ہو چکے ہیں۔
راولپنڈی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے خط میں چھ نکات بیان کیے ہیں۔ ان کے مطابق یہ نکات ملک کی مسلح افواج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی دوری کی وجوہات ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ موجودہ پالیسیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

اس خط کی تفصیلات رات گئے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر بھی شیئر کی گئی۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق اس اکاؤنٹ پر جاری کردہ پیغامات جیل میں قید سابق وزیر اعظم کی ہدایت پر ہی جاری کیے جاتے ہیں۔
عمران خان کے مطابق پہلی اور سب سے بڑی وجہ 8 فروری 2024 کے انتخابات میں دھاندلی ہے۔ یہ پہلا نکتہ ہے جس کی وجہ ہے عوام اور ملک کے اداروں، خاص طور پر مسلح افواج، کے درمیان دوری بڑھ گئی ہے۔
عمران خان نے اپنے خط میں کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہو، مگر افسوس کی بات ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام کے درمیان دوریاں بڑھتی جارہی ہیں‘۔
عمران خان نے کہا ہے کہ ’میرا کام اس قوم کی بہتری کے لیے ان مسائل کی نشاندہی ہے جس کی وجہ سے فوج مسلسل بدنامی کا شکار ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’اس بڑھتی دوریوں کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے: فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی دوریاں قومی سلامتی کے لیے خطرے کی صورت اختیار کر سکتی ہیں۔‘
انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ’میجر، کرنل سطح کے افراد کی جانب سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پوری فوج پر نزلہ گر رہا ہے‘۔
یاد رہے کہ پاکستان میں 8 فروری 2024 کو عام انتخابات ہوئے تھے، اس دوران موبائل انٹرنیٹ بندش اور غیر معمولی تاخیر سے نتائج کا اعلان ہوا تھا۔ الیکشن کے نتیجے میں قومی اسمبلی میں کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ انتخابات کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی اور ووٹوں کی گنتی میں دھوکہ دہی کے الزامات لگا کر کئی ہفتے احتجاج کیے۔ تاہم حکومت اور الیکشن حکام دھاندلی کے الزامات مسترد کرتے رہے۔
پچھلے مہینے عمران خان نے اپنی پارٹی کے ارکان اور حامیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ 8 فروری کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منائیں اور ملک بھر میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں۔
عمران خان کے ایکس اکاوٴںٹ پر شئیر کیے گئے خط میں 26ویں آئینی ترمیم اور پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں کی گئی ترامیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ یہ تمام چیزیں مسلح افواج اور پاکستانی عوام کے درمیان دوری کو بڑھا رہی ہیں۔