
یہ میچ اتوار کے روز دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں کھیلا جارہا ہے۔
ویرات کوہلی کی شاندار 51ویں ون ڈے سنچری کی بدولت انڈیا نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے ہائی وولٹیج میچ میں پاکستان کو چھ وکٹوں سے شکست دے دی۔دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اس میچ میں انڈیا نے چار وکٹوں کے نقصان پر 242 رنز کا ہدف آسانی سے حاصل کر لیا۔ کوہلی اور شریاس آئر کے درمیان 114 رنز کی اہم پارٹنر شپ انڈیا کی جیت کی وجہ بنی۔
ہدف کا تعاقب کرنے کے لیے انڈیا کی جانب سے اوپنرز روہت شرما اور شبمن گل نے 29 گیندوں پر 31 رنز جوڑے۔ تاہم پاکستان کو پہلی کامیابی اس وقت ملی جب شاہین شاہ آفریدی نے روہت شرما کو 20 رنز پر بولڈ کر دیا۔
اس کے بعد ویرات کوہلی کریز پر آئے اور شبمن گل کے ساتھ 69 رنز کی مضبوط پارٹنرشپ قائم کی۔ شبمن گل نے 52 گیندوں پر 46 رنز بنائے، جس میں چھ چوکے شامل تھے، لیکن وہ ابرار احمد کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔
کوہلی کا ساتھ دینے شریاس آئر کریز پر آئے اور دونوں نے 114 رنز کی پارٹنرشپ قائم کرکے انڈیا کو جیت کے قریب پہنچا دیا۔ اس دوران دونوں بلے بازوں نے نصف سنچریاں اسکور کیں۔ آئر نے 67 گیندوں پر 56 رنز بنائے، جس میں پانچ چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
پاکستان نے کچھ دیر کے لیے تیز گیند بازی کی اور لگاتار دو وکٹیں حاصل کیں۔ خوشدل شاہ نے شریاس آئر کو آؤٹ کیا، جبکہ اگلے اوور میں شاہین شاہ آفریدی نے ہاردک پانڈیا (8) کو کیچ آؤٹ کرایا۔ تاہم کوہلی نے اپنی شاندار بیٹنگ جاری رکھی اور 111 گیندوں پر 100 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی، جس میں سات چوکے شامل تھے۔
اور اس طرح انڈیا نے 242 کا ہدف حاصل کرلیا۔
پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی نے دو وکٹیں حاصل کیں، جبکہ ابرار احمد اور خوشدل شاہ نے ایک ایک وکٹ لی۔
اس سے قبل پاکستان کی ٹیم آخری اوور میں 242 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی تھی۔ سعود شکیل نے 76 گیندوں پر 62 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جبکہ محمد رضوان نے 77 گیندوں پر 46 رنز بنائے۔
پاکستان کی اوپننگ جوڑی، بابر اعظم اور امام الحق، نے 41 رنز کی اچھی پارٹنر شپ قائم کی، لیکن ہاردک پانڈیا نے بابر کو 23 رنز پر آؤٹ کر دیا۔ اس کے بعد امام الحق اکشر پٹیل کے ہاتھوں رن آؤٹ ہو گئے، جس سے پاکستان کا اسکور 47/2 ہو گیا۔
محمد رضوان اور سعود شکیل نے تیسری وکٹ کے لیے 104 رنز کی شاندار پارٹنرشپ قائم کی، لیکن اکشر پٹیل رضوان کو آؤٹ کرکے انڈیا کو دوبارہ میچ میں واپس لے آئے۔ کچھ ہی دیر بعد سعود شکیل بھی آؤٹ ہو گئے، اور پاکستان کا سکور 159/4 پر پہنچ گیا۔
اس کے بعد رویندرا جدیجا نے طیب طاہر کو صرف چار رنز پر پویلین بھیج دیا، جبکہ کلدیپ یادو نے دو وکٹیں لے کر پاکستان کی امیدوں کو مزید کمزور کر دیا۔ خوشدل شاہ نے 39 گیندوں پر 38 رنز بنائے، جس میں دو چھکے شامل تھے، لیکن وہ پاکستان کے اسکور کو زیادہ آگے نہ لے جا سکے اور پوری ٹیم 241 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔
انڈیا کی جانب سے کلدیپ یادو سب سے کامیاب بولر رہے، جنہوں نے تین وکٹیں حاصل کیں، جبکہ پانڈیا نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جدیجا، اکسر پٹیل اور ہرشت رانا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
انڈیا شاندار آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت باآسانی کامیاب ہوگئے اور وہ اس بڑے ٹورنامنٹ میں ٹائٹل کی دوڑ میں مضبوطی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
- دونوں ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی میں کتنی بار آمنے سامنے آچکی ہیں؟
- دونوں ٹیمیں اس سے قبل چیمپئنز ٹرافی میں پانچ بار آمنے سامنے آ چکی ہیں، جہاں پاکستان کو انڈیا پر برتری حاصل ہے۔ پاکستان نے تین بار کامیابی حاصل کی ہے، جن میں 2017 میں ہونے والا آخری مقابلہ بھی شامل ہے، جہاں سرفراز احمد کی قیادت میں ٹیم نے پہلی بار ٹرافی اپنے نام کی تھی۔
ون ڈے میچز میں انڈیا اور پاکستان کا ریکارڈ
ون ڈے انٹرنیشنلز میں پاکستان کو انڈیا پر برتری حاصل رہی ہے۔
دونوں نے ٹوٹل 135 میچز کھیلے ہیں جس میں پاکستان کو 73 میچز میں جیت جبکہ انڈیا کو 57 میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 5 میچز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔
تاہم پچھلے دس سالوں میں انڈیا نے اس مقابلے میں واضح برتری حاصل کی ہے۔ انڈیا نے پاکستان کے خلاف کھیلے گئے آٹھ مکمل ون ڈے میچوں میں سے سات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ پاکستان صرف ایک میں کامیاب ہوسکا۔
دوسری جانب روہت شرما کی قیادت میں انڈیا انٹرنیشنل کرکٹ کا ایک پاور ہاؤس سمجھا جاتا ہے۔ ویرات کوہلی اور روہت شرما جیسے بہترین اور تجربہ کار بیٹرز پاکستانی بولرز کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
اسکواڈز:
پاکستان:
محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر)، امام الحق، بابر اعظم، کامران غلام، سلمان آغا، طیب طاہر، خوشدل شاہ، فہیم اشرف، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، ابرار احمد، حارث رؤف، محمد حسنین، عثمان خان، سعود شکیل
انڈیا
روہت شرما (کپتان)، شبمن گل، ویرات کوہلی، شریاس آئیر، اکشر پٹیل، کے ایل راہول (وکٹ کیپر)، ہاردک پانڈیا، رویندر جڈیجا، ہرشت رانا، محمد شامی، کلدیپ یادو، رشبھ پنت، واشنگٹن سندر، ورون چکرورتی، ارشدیپ سنگھ