امریکہ کی سفری پابندی کے لیے ملکوں کی فہرست بنانے کی تردید

09:4519/03/2025, بدھ
جنرل19/03/2025, بدھ
ویب ڈیسک
امریکہ سٹیٹ ڈیپارمنٹ کے ترجمان نے امریکی سفری پابندیوں کے حوالے سے لسٹ کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
تصویر : سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ / فائل
امریکہ سٹیٹ ڈیپارمنٹ کے ترجمان نے امریکی سفری پابندیوں کے حوالے سے لسٹ کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ممکنہ سفری پابندیوں سے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کسی بھی سفری پابندیوں کی لاسٹ کی موجودگی کی خبروں کی تردید کردی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ ’جو بات محکمہ خارجہ سے منسوب کی جا رہی ہے، حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایسی کوئی فہرست کا وجود ہی نہیں ہے، امریکہ کو محفوظ بنانے کے لیے ویزہ اور اجازت سے متعلق امور کا جائزہ جاری ہے، جائزہ مکمل ہونے کے بعد ہی ہم اس پر بات کریں گے۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا ایسے وقت سامنے آیا جب کچھ دن پہلے نیو یارک ٹائمز نے ایک ڈرافٹ لسٹ جاری کی تھی جس میں پاکستان، افغانستان، ایران سمیت 41 ممالک کے نام شامل تھے اور انہیں تین مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا، جن پر مختلف نوعیت کی سفری پابندیاں عائد کیے جانے کی بات کی جا رہی تھی۔


یہ بھی پڑھیں:

اس فہرست کے مطابق پاکستان کو پاکستان اورنج لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس فہرست کے ملکوں کے شہریوں کو ٹورسٹ اور امیگریشن ویزے نہیں دیے جائیں گے اور صرف بڑے بزنس مین ہی ویزے حاصل کرسکیں گے۔

اورنج لسٹ میں پاکستان کےعلاوہ بیلاروس، اریٹیریا، ہیٹی، لاؤس، میانمار، روس، سیرا لیون، جنوبی سوڈان، اور ترکمانستان شامل ہیں۔

اس کےعلاوہ ریڈ لسٹ میں 11 ممالک شامل تھے جن میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں پر مکمل طور پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد ہوگی۔

جبکہ یلو لسٹ میں 22 ممالک شامل ہیں، جن میں انگولا، اینٹیگوا اور باربوڈا، بینن، برکینا فاسو، کمبوڈیا، کیمرون، کیپ وردے، چاڈ، جمہوریہ کانگو، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، ڈومینیکا، استوائی گنی، گیمبیا، لائبیریا، ملاوی، مالی، موریطانیہ، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوشیا، ساؤ ٹومے اور پرنسپے، وانوواتو، اور زمبابوے شامل ہیں۔

ان ممالک کو 60 دن کی مہلت دی جائے گی تاکہ وہ اپنی ویزا پالیسی اور سیکیورٹی نظام میں بہتری لائیں۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں مزید سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایک امریکی عہدیدارنے کہا کہ اس فہرست میں تبدیلیاں ہو سکتی ہیں اور اسے ابھی تک حکومت نے منظور نہیں کیا، جس میں وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی شامل ہیں۔

یہ فیصلہ اس پابندی سے ملتا جلتا ہے جو ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں سات مسلم ممالک کے شہریوں پر لگائی تھی۔ یہ پالیسی کئی بار بدلی گئی اور آخرکار 2018 میں سپریم کورٹ نے اس کی منظوری دی۔

ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک حکم جاری کیا، جس میں امریکہ میں داخلے کے لیے غیر ملکیوں کی سخت سیکیورٹی جانچ کا کہا گیا تاکہ کسی ممکنہ خطرے کو روکا جا سکے۔


#امریکا
#سفری پابندی
#پاکستان