گلیشیئرز کا عالمی دن: ’اگر موسمیاتی تبدیلی اسی رفتار سے جاری رہی، تو صدی کے آخر تک دو تہائی گلیشیئر ختم ہو جائیں گے‘

08:1021/03/2025, جمعہ
جنرل21/03/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
گزشتہ چھ سالوں میں گلیشیئر پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں
تصویر : روئٹرز / فائل
گزشتہ چھ سالوں میں گلیشیئر پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں

گزشتہ چھ سالوں میں گلیشیئر پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ برفانی پہاڑوں کے تیزی سے ختم ہونے کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے آج پہلا گلیشیئر کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

ورلڈ گلیشیئر مانٹرنگ سروس کے مطابق زمین کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ 1975 سے اب تک گلیشیئرز 9 ہزار ارب ٹن برف پگل چکی ہے۔ یہ نقصان اس قدر زیادہ ہے کہ اسے ایک ایسے برفانی ٹکڑے کے برابر سمجھا جا سکتا ہے جو جرمنی کے رقبے جتنا بڑا ہو۔

2022 سے 2024 کے درمیان سب سے زیادہ گلیشیئرز سے برف پگھلی ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق، اگر موسمیاتی تبدیلی اسی رفتار سے جاری رہی، تو صدی کے آخر تک دو تہائی گلیشیئر ختم ہو جائیں گے۔

عالمی موسمیاتی تنظیم کی سیکریٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو کہتی ہیں کہ 2016 کے بعد سے، ایسے سات سال گزرے ہیں جن میں گلیشیئرز سب سے زیادہ پگھلے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ گلیشیئرز کے پگھلنے سے کئی بڑے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، جیسے سیلاب، پانی کی کمی اور سمندر کی سطح کا بڑھنا۔

ساؤلو کہتی ہیں کہ گلیشیئرز کی حفاظت صرف ماحول، معیشت یا معاشرے کے لیے ضروری نہیں، بلکہ یہ ہمارے زندہ رہنے کا مسئلہ ہے۔


یہ تصاویر، جو 14 ستمبر 1986 (بائیں) اور 1 اگست 2019 (دائیں) کو لی گئی ہیں اور ناسا نے فراہم کی ہیں، آئس لینڈ میں اوکجوکُل گلیشیئر کے سکڑنے کو ظاہر کرتی ہیں۔


گلیشیئرز کے پگھلنے سے انسانوں پر اثرات

دنیا بھر میں 2 لاکھ 75 ہزار سے زیادہ گلیشیئر موجود ہیں، جو تقریباً 7 لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ برفانی چادروں میں ڈھکے یہ گلیشیئر دنیا کے 70 فیصد تازہ پانی کو محفوظ رکھتے ہیں۔

عالمی موسمیاتی تنظیم کے مطابق بلند پہاڑی علاقے زمین کے ’آبی ذخائر‘ ہیں۔ جب یہ برفانی ذخائر گرمیوں میں آہستہ آہستہ پگھلتے ہیں، تو یہ ندیوں اور دریاؤں کو پانی فراہم کرتے ہیں۔لاکھوں لوگ، خاص طور پر وہ جو دریاؤں کے قریب رہتے ہیں، اسی پانی پر گزارا کرتے ہیں۔

اگر گلیشیئر تیزی سے پگھلنے لگیں یا ختم ہو جائیں، تو پانی کی یہ قدرتی فراہمی متاثر ہوگی، جس سے خشک سالی اور پانی کی قلت کا خطرہ بڑھ جائے گا۔


روئٹرز

گلیشیئرز کے پگھلنے سے سیلاب جیسے قدرتی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس وقت سمندر کی سطح بڑھنے کی دوسری سب سے بڑی وجہ گلیشیئرز کا پگھلنا ہے، جبکہ پہلی وجہ سمندر کا گرم ہونا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق 2000 سے 2023 کے درمیان گلیشیئرز نے سمندر کی سطح میں 18 ملی میٹر اضافہ کیا۔ یہ تحقیق GlaMBIE نامی عالمی ماہرین کے گروپ نے کی ہے۔

یہ سننے میں عام لگے لیکن اس کے اثرات بہت زیادہ ہیں۔ ہر ملی میٹر سمندر کی سطح بڑھنے سے 2 سے 3 لاکھ مزید افراد کو ہر سال سیلاب کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق 2000 سے 2023 کے دوران گلیشیئرز کی برف کا 5 فیصد حصہ ختم ہو گیا۔ لیکن مختلف علاقوں میں یہ نقصان مختلف رہا ہے۔ انٹارکٹیکا اور اس کے قریب جزیروں میں 2 فیصد برف پگھلی، جبکہ وسطی یورپ میں یہ نقصان 40 فیصد تک پہنچ گیا۔


گلیشیئرز کو سب سے زیادہ خطرہ کہاں ہے؟

عالمی موسمیاتی تنظیم اور ورلڈ گلیشیئر مانیٹرنگ سروس کے مطابق ویسٹ کینیڈا، امریکہ، اسکنڈے نیویا، سینٹرل یورپ، نیوزی لینڈ اور گرم علاقوں کے گلیشیئرز مکمل طور پر پگھلنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

عالمی موسمیاتی تنظیم کے مطابق 2024 مسلسل تیسرا سال تھا جب دنیا کے تمام 19 گلیشیئر میں برف کی مقدار کم ہوتی رہی۔ خاص طور پر اسکنڈے نیویا، سوالبارڈ اور شمالی ایشیا میں گلیشیئرز نے اپنی تاریخ کا سب سے زیادہ برف پگھلی ہے۔








#گلیشیئرز
#پاکستان
#ماحولیاتی تبدیلی