
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران نے واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ نہ کیا تو اسے بمباری اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک ٹیلیفونک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور ایرانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے، تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’اگر وہ (ایران) معاہدہ نہیں کرتے تو بمباری ہوگی، لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ اگر وہ معاہدہ نہیں کرتے تو میں ان پر وہی ثانوی پابندیاں لگا دوں گا جو میں نے چار سال پہلے لگائی تھیں۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے صدارتی دور (2017-2021) میں امریکہ کو اُس معاہدے سے علیحدہ کر لیا تھا جو 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔
یہ معاہدہ ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرتا تھا تاکہ وہ جوہری ہتھیار نہ بنا سکے، جبکہ اس کے بدلے میں ایران پر موجود اقتصادی پابندیاں نرم کر دی گئی تھیں۔ تاہم ٹرمپ نے اس معاہدے سے نکل کر ایران پر دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
ایران نے اب تک ٹرمپ کی وارننگ کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انہیں معاہدہ کرنے یا فوجی نتائج کا سامنا کرنے کا کہا گیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے سے سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایران نے عمان کے ذریعے ٹرمپ کے خط کا جواب بھیجا ہے، جس میں انہوں نے تہران سے ایک نیا جوہری معاہدہ کرنے پر زور دیا تھا۔
مغربی طاقتیں ایران پر خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کے لیے اعلیٰ سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کا الزام لگاتی ہیں، جو ان کے بقول سول جوہری توانائی پروگرام کے لیے ضروری سطح سے کہیں زیادہ ہے۔
تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر سول توانائی کے مقاصد کے لیے ہے۔