
حماس نے مبینہ طور پر اسرائیل کی جانب سے پیش کی گئی چھ ہفتوں کی سیز فائر کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ گروپ اپنے آپ کو غیر مسلح کردے۔
خبر رساں ادارے بی بی سی یوکے کے مطابق ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ اس منصوبے میں نہ تو جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی نہیں کرائی اور نہ ہی اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کی کوئی شرط رکھی گئی ہے۔ جو کہ حماس کے اہم مطالبات ہیں، بلکہ اس کے بدلے میں حماس سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے پاس موجود زندہ مغویوں میں سے آدھے رہا کر دے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائی جاری ہے۔
خان یونس میں ایک فیلڈ ہسپتال پر فضائی حملے میں ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک اور نو افراد زخمی ہو گئے۔ ہسپتال کے مطابق حملہ اسرائیلی افواج نے کیا، جبکہ اسرائیل ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے حماس کے ایک سیل کے سربراہ کو نشانہ بنایا۔
اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتحال بدترین شکل اختیار کرچکی ہے۔
اسرائیل نے پچھلے چھ ہفتوں سے غزہ میں کسی بھی قسم کی امدادی یا تجارتی سامان (جیسے خوراک، پانی، دوا، ایندھن وغیرہ) کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اسرائیل کے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتی ہیں کہ غزہ میں طویل مدت کے لیے کافی خوراک موجود ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ محاصرہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
اسرائیل کے وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ سپلائی پر پابندی حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے تاکہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرے اور اس جنگ بندی میں توسیع کرے جو یکم مارچ کو ختم ہو گئی تھی۔
اسرائیل نے اپنی نئی جنگ بندی کی پیشکش پچھلے ہفتے کے آخر میں ان ممالک یا اداروں کو دی جو فریقین (اسرائیل اور حماس) کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ تجویز اس وقت دی گئی جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکہ کے دورے کے دوران واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
اسرائیلی جنگ بندی کی تجویز ملنے کے بعد حماس کا ایک وفد، جس کی قیادت خلیل الحیۃ کر رہے تھے، قاہرہ گیا اور وہاں مصری حکام سے ملاقات کی۔
ایک فلسطینی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ اسرائیل نے حماس سے کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے اپنے ہتھیار ڈال دے، لیکن بدلے میں اسرائیل نے نہ تو جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا اور نہ ہی غزہ سے فوجیں واپس بلانے کا۔
اسی لیے حماس نے یہ تجویز مکمل طور پر مسترد کر دی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے بدلے میں حماس کو غیر مسلح ہونے کی شرط رکھی ہے، جو حماس کسی صورت قبول نہیں کرتا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت غزہ میں 59 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے صرف 24 زندہ ہیں۔