
پوپ فرانسس امن کی کوشش اور غزہ میں سیز فائر اور مختلف مذاہب کے درمیان مکالمہ فروغ دینے کے خواہاں تھے
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا اور ویٹیکن سٹی کے حکمران پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
وہ 13 مارچ 2013 کو 266ویں پوپ منتخب ہوئے تھے۔ ان کا دور کئی مسائل اور تنازعات سے بھرا رہا کیونکہ انہوں نے چرچ میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کی، لیکن اس دوران انہیں اندرونی اختلافات اور تناؤ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
پوپ فرانسس نے اپنی 12 سالہ مدت کے دوران مختلف بیماریوں کا سامنا کیا تھا اور حالیہ ہفتوں میں وہ شدید نمونیا میں مبتلا ہوئے تھے، جس کی وجہ سے انہیں روم کے جیمیلی ہسپتال میں 38 دن گزارنے پڑے۔
ان کی وفات ایسٹر سنڈے کی عبادت سے ایک دن پہلے ہوئی۔ اس دن وہ سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں کیتھولک زائرین سے ملے اور انہیں ہپی ایسٹر کہا۔
ان کی صحت کے حوالے سے حالیہ دنوں میں تشویش بڑھ گئی تھی کیونکہ پوپ فرانسس نے 23 مارچ کو ہسپتال سے رخصت ہونے کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے کے خلاف روم کی ایک جیل کا دورہ کیا اور وہاں مختصر ملاقاتیں کیں۔
جب کسی پوپ کی وفات کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو ان کے جسم کو ان کے اپارٹمنٹ میں بند کر دیا جاتا ہے تاکہ کوئی اندر نہ جا سکے۔ اس کے بعد کسی بھی پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں ہوتی۔
پوپ کا جنازہ 4 سے 6 دن کے اندر کیا جانا چاہیے۔ پندرہ دن کے اندر ایک اجتماع (پاپائی کانکلیو) منعقد ہوتا ہے، جس میں 80 سال سے کم عمر کے کارڈینلز نئے پوپ کا انتخاب کرتے ہیں۔
جب نیا پوپ منتخب ہو جاتا ہے ، تو سینٹ پیٹرز کے چرچ کے بالکونی سے اس کا اعلان کیا جاتا ہے اور پھر نیا پوپ عوام میں پہلی بار آ کر اپنی موجودگی ظاہر کرتا ہے۔
پوپ فرانسس کون تھے؟
ویٹیکن سٹی کی ویب سائٹ کے مطابق پوپ فرانسس کا اصلی نام خورخے ماریو برگولیو تھا۔ وہ 17 دسمبر 1936 کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ماریو برگولیو ریلوے اکاؤنٹنٹ تھے اور والدہ رجینا سیووری ایک گھریلو خاتون تھیں۔ وہ پانچ بہن بھائیوں میں سے ایک تھے۔
انہیں 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا، جس پر بہت سے کئی لوگ حیران تھے۔ ان کی سادگی کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ عظیم منصب پر رہنے کے باوجود وہ شاندار محل کے عالی شان کمروں کے بجائے ایک کمیونٹی والے ماحول میں رہنا پسند کرتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ ان کی نفسیاتی صحت کے لیے بہتر ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنا کھانا خود بنایا کرتے تھے۔
انہوں نے ایک ایسے چرچ کی قیادت سنبھالی جو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے اسکینڈل کی وجہ سے تنقید کی زد میں تھا اور ویٹیکن کی اندرونی بیوروکریسی میں اختلافات کا شکار تھا۔ انہیں ایک واضح مقصد کے ساتھ منتخب کیا گیا تھا کہ وہ چرچ میں نظم و ضبط بحال کریں۔
لیکن جب ان کی پوپ کے طور پر مدت آگے بڑھی، تو انہیں قدامت پسندوں کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے ان پر چرچ کی روایتی اقدار کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا۔ دوسری طرف ترقی پسند حلقے بھی ان سے ناراض ہو گئے، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ پوپ کو 2000 سال پرانے چرچ میں اصلاحات کے لیے مزید جرات مندانہ اقدامات کرنے چاہیے تھے۔
ایک طرف پوپ فرانسس کو چرچ کے اندر مخالفت کا سامنا تھا، تو دوسرے طرف وہ عالمی سطح پر کافی مشہور ہو گئے تھے۔
انہوں نے مختلف ملکوں کے دورے کیے، لوگوں سے بڑے پیمانے پر ملاقاتیں کیں، مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے کو فروغ دیا، امن کا پیغام دیا، اور کمزور اور نظر انداز کیے گئے لوگوں (جیسے مہاجرین) کا ساتھ دیا۔
ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ ان کے دور میں ویٹیکن میں ایک ساتھ دو پوپ موجود تھے۔ سابق پوپ بینیڈکٹ، جنہوں نے 2013 میں اچانک استعفیٰ دیا تھا، ویٹیکن میں ہی رہتے رہے، اس طرح پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک سابق اور ایک موجودہ پوپ ایک ساتھ ویٹیکن میں موجود رہے۔
پوپ بینیڈکٹ قدامت پسندوں کے لیے ایک ہیرو سمجھے جاتے تھے، وہ دسمبر 2022 میں وفات پا گئے تھے۔
پوپ فرانسس نے چرچ کے اندر زیادہ تر ایسے اہم لوگ (کارڈینلز) مقرر کیے تھے جو ان کے بعد نئے پوپ کا انتخاب کریں گے۔ چونکہ یہ کارڈینلز انہی کی سوچ سے متاثر ہیں، اس لیے امکان ہے کہ اگلا پوپ بھی اسی طرح کی ترقی پسند (اصلاحات پر مبنی) پالیسیوں کو اپنائے گا، تاہم چرچ کے روایتی اور قدامت پسند حلقے اس تبدیلی کے خلاف ہیں اور مزاحمت کر رہے ہیں۔
پیر کے دن فرانس کے شہر پیرس میں واقع مشہور چرچ ’نوتر-دام‘ میں پوپ فرانسس کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے 88 بار گھنٹیاں بجائی گئیں، کیونکہ وہ 88 سال کی عمر میں وفات پا گئے تھے۔ یہ 88 گھنٹیاں ان کی 88 سالہ زندگی کی نمائندگی کرتی تھیں۔
اس کے بعد چرچ کی سبھی گھنٹیاں ایک بار مکمل طور پر بجائی گئیں۔ پھر ان کی یاد میں دو خصوصی مذہبی تقاریب ہوئیں۔
پوپ فرانسس کی امن کوششیں اور چلی اسکینڈل
پوپ فرانسس کو امن کی کوششوں اور مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کے لیے جانا جاتا تھا۔انہوں نے 2023 میں جنوبی سوڈان کا دورہ کیا اور یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی اپیل کی۔
پوپ فرانسس نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کی بھرپور مذمت کی تھی اور اسے آزادی اظہار رائے کے نام پر نفرت انگیز عمل قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی کتاب جسے مقدس سمجھا جائے، اس کا احترام ان لوگوں کے لیے کیا جانا چاہیے جو اس پر یقین رکھتے ہیں۔
اپنی آخری عوامی تقریب ایسٹر سنڈے کے دن، فرانسس نے غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کی اور فلسطینی گروہ حماس کے زیر حراست باقی قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’میں دونوں فریقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جنگ بندی کا اعلان کریں، یرغمالیوں کو آزاد کریں اور اس بھوکے لوگوں کی مدد کریں جو امن کے مستقبل کی آرزو رکھتے ہیں۔
پوپ فرانسس کو سب سے بڑا چیلنج 2018 میں اس وقت آیا جب انہیں چلی میں مذہبی رہنماؤں کے جنسی زیادتی کے ایک سنگین کیس سنبھالنے میں ناکامی ہوئی اور ان کے پیش رو پوپ (سابق پوپ) کے دور میں چھپے ہوئے اسکینڈل دوبارہ ان کے دور میں سامنے آئے۔
اس کے علاوہ فرانسس کی صحت بھی خراب ہوتی گئی۔ 2021 میں انہیں کولن کا آپریشن کرنا پڑا، جون 2023 میں ہیرنیا کا سامنا ہوا اور ساتھ ہی برونکائٹس اور گھٹنے کے درد کی وجہ سے انہیں وہیل چیئر کا استعمال کرنا پڑا۔