
2019 میں انڈیا کی حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے پانچ ماہ کے دوران ایئر انڈیا، انڈیگو اور دیگر ایئرلائنسز کو کم از کم 64 ملین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
انڈیا کی دو بڑی ایئرلائنس، ایئر انڈیا اور انڈیگو، کو پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کے بعد اضافی ایندھن کی قیمتوں اور طویل سفر کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ صورتحال ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک دہشت گرد حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد انڈیا نے کہا کہ حملے میں پاکستان ملوث تھا۔
پاکستان نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کسی بھی مداخلت سے انکار کیا ہے۔ اس پس منظر میں انڈیا کی ایئرلائنسز کو اپنی بین الاقوامی پروازوں کے روٹ بدلنے پڑیں گے۔
دو نیوکلئیر ممالک انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے کے خلاف مختلف اقدامات اٹھا چکے ہیں۔ انڈیا نے خود کو دریائے سندھ کی تقسیم کے معاہدے سے الگ کرلیا ہے جبکہ پاکستان نے انڈین ایئرلائنسز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ بین الاقوامی ایئرلائنسز پر اس پابندی کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
فضائی حدود کی بندش کا اثر جمعرات کی رات سے دکھائی دینا شروع ہوا، جب ایئر انڈیا اور انڈیگو نے نیو یارک، آذربائیجان اور دبئی کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ ترتیب دینا شروع کر دیں، کیونکہ یہ تمام روٹس عموماً پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ایئرپورٹ نئی دہلی ہوگا، جو دنیا کے مصروف ترین ایئرپورٹس میں سے ایک ہے، جہاں سے پروازیں پاکستانی فضائی حدود کے ذریعے مغربی اور مشرق وسطی کے ممالک جاتی ہیں۔
سیریئم ایسینڈ کے ڈیٹا کے مطابق انڈیگو، ایئر انڈیا اور ایئر انڈیا ایکسپریس کی اپریل میں تقریباً 1200 پروازیں یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ کے لیے شیڈول ہیں۔
ایک بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کے عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ ایئر انڈیا کی نیو دہلی سے مشرق وسطیٰ کی پروازوں کو اب تقریباً ایک گھنٹہ زیادہ سفر کرنا پڑے گا، جس کا مطلب ہے کہ ایندھن کی قیمتیں زیادہ ہوں گی اور اضافی ایندھن رکھنے کے لیے کارگو میں جگہ پڑ جائے گی۔
انڈیگو نے جمعہ کو کہا کہ اس کی چند پروازیں متاثر ہوں گی، جبکہ ایئر انڈیا نے ایکس پر کہا کہ شمالی امریکہ، برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ کی پروازوں کے لیے متبادل راستے اختیار کیے جائیں گے جس سے سفر بہت لمبا ہوگا۔
ایوی ایشن ویب سائٹ کے مطابق ایئر انڈیا اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہے کیونکہ اس کا دہلی سے سب سے بڑا اور انتہائی طویل فاصلے کا نیٹ ورک ہے۔

رپورٹ کے مطابق فضائی حدود کی بندش انڈین ایئرلائنسز کے لیے ایک نئی مشکل ہے۔ بوئنگ اور ایئربس سے طیارے دیر سے پہنچ رہے ہیں، جس کی وجہ سے ایئرلائنز کو کاموں کو آگے بڑھانے میں مزید مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔ طیارے کا ایندھن اور تیل عام طور پر ایئرلائنس کے اخراجات کا تقریباً 30 فیصد بنتے ہیں، جو سب سے بڑا حصہ ہے۔
ایک انڈین ایئرلائن کے پائلٹ نے روئٹرز کو بتایا کہ اس اقدام سے پروازوں کے شیڈول میں مشکل آئے گی، اور ایئرلائنسز کو اپنے پرواز کے اوقات کو قوانین کے مطابق دوبارہ حساب کرنا پڑے گا اور اپنے عملے اور پائلٹ کی فہرستوں میں تبدیلی کرنی ہوگی۔
ایک اور انڈین ایئرلائن کے عہدیدار نے کہا کہ ایئرلائن اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے فوراً کام کر رہی ہے اور کچھ ملازمین جمعرات کی رات دیر تک کام کر رہے تھے۔
انڈیگو کی پرواز 6E1803 جو نئی دہلی سے باکو جا رہی تھی، جمعرات کو پانچ گھنٹے 43 منٹ کا طویل راستے طے کرکے پہنچی۔ اس طیارے نے انڈیا کی ریاست گجرات سے بحیرہ عرب کے اوپر سے گزرتے ہوئے پھر ایران کے اوپر نارتھ کی طرف جا کر آذربائیجان پہنچی۔ فلائٹ ایئر ڈیٹا کے مطابق یہی پرواز بدھ کو پاکستان کی فضائی حدود سے 5 گھنٹے 5 منٹ میں پہنچی تھی۔
پاکستان نے کہا ہے کہ یہ پابندی 23 مئی تک برقرار رہے گی۔
2019 میں انڈیا کی حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے پانچ ماہ کے دوران ایئر انڈیا، انڈیگو اور دیگر ایئرلائنسز کو کم از کم 64 ملین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔