’ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کی شیلنگ، سیکڑوں لوگ سڑکوں پر‘: لاس اینجلس میں احتجاج کیوں ہو رہے ہیں؟

06:3910/06/2025, Salı
جنرل10/06/2025, Salı
AFP
اتوار کے دن احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ پولیس نے پیر کے روز مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
تصویر : نیوز ایجنسی / روئٹرز
اتوار کے دن احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ پولیس نے پیر کے روز مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔

اتوار کے دن احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ پولیس نے پیر کے روز مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجیلیس میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف میرین بٹالین تعینات کرنے کا کہا ہے، اس سے قبل شہر میں امریکی صدر نے 2000 نیشنل گارڈ اہلکاروں کو شہر میں تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پیر کے روز جاری بیان میں امریکی فوج نے تصدیق کی کہ 700 میرین فوجیوں کو تیار کر لیا گیا ہے تاکہ وہ لاس اینجلس میں وفاقی سرکاری ملازمین اور سرکاری عمارتوں کی حفاظت کر سکیں۔ اس سے ایک دن پہلے ہی صدر ٹرمپ وہاں نیشنل گارڈ بھیج چکے تھے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’حالیہ دنوں میں پرتشدد ہجوم نے لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں ملک بدری کی کارروائیوں کے دوران آئی سی ای کے افسران اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے ہیں۔یہ کارروائیاں امریکہ میں غیر قانونی مجرموں کے حملے کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔‘

بیان کے مطابق ’اس تشدد کے تناظر میں کیلیفورنیا کے بے حس ڈیموکریٹ رہنماؤں نے اپنے شہریوں کی حفاظت کی اپنی ذمہ داری سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایک صدارتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس میں اس لاقانونیت سے نمٹنے کے لیے 2000 نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے۔‘


لاس اینجلس میں احتجاج کیوں ہو رہے ہیں؟

لاس اینجلس میں اُس وقت احتجاج شروع ہوئے جب غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کیلیفورنیا میں امیگریشن کسٹمز انفورسمنٹ کے اہلکاروں نےچھاپے مارنا شروع کیے۔

ان چھاپوں میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا، جس کے بعد لوگ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

یہ گرفتاریاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کا حصہ ہیں۔ ان چھاپوں کو کئی لوگ غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔

احتجاج کے جواب میں صدر ٹرمپ نے 2000 نیشنل گارڈ اہلکاروں کو شہر میں تعینات کر دیا ہے۔

اتوار کے دن احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ پولیس نے پیر کے روز مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چھاپوں اور بڑی تعداد میں گرفتاریوں نے مقامی لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔

امریکا کے دوسرے شہروں میں بھی ایسے ہی چھاپے مارے گئے جس کے بعد وہاں احتجاج ہوا۔

ٹرمپ کے مخالفین کہتے ہیں کہ یہ مظاہرے ان کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان ہیں۔ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ روزانہ 3000 غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک سے نکالیں گے۔

ٹرمپ کے حکام کہتے ہیں کہ اگر لاس اینجلس میں احتجاج ختم نہ ہوا تو وہ میرین فوجیوں کو بھی تعینات کریں گے۔




#امریکا
#لاس اینجلس
#ڈونلڈ ٹرمپ
#تارکین وطن