
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے یہ نہیں بتایا کہ کون سے ممالک نے امداد کم کی ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیادہ تر غیر ملکی امداد بند کر دی ہے اور برطانیہ و یورپی ممالک اب امداد کی جگہ اپنے ڈیفنس پر زیادہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔
دنیا میں جہاں جہاں جنگیں (جیسے سوڈان اور یوکرین، غزہ میں) جاری ہیں، وہاں لوگ اپنی جان بچانے کے لیے اپنے گھروں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس طرح دنیا بھر میں بے گھر لوگوں کی تعداد 12 کروڑ 20 لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو بے گھر لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، لیکن دوسری طرف ان کی مدد کے لیے دی جانے والی مالی امداد کم ہو گئی ہے، جو 2015 کے برابر رہ گئی ہے۔ یعنی حالات بگڑتے جا رہے ہیں، لیکن وسائل اور مدد میں کمی آ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی کی رپورٹ کے مطابق اپریل 2025 کے آخر تک دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 20 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے، حالانکہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد تقریباً اتنی ہی تعداد میں شامی پناہ گزین واپس اپنے وطن لوٹے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی بڑی وجہ سوڈان، میانمار اور یوکرین جیسے ممالک میں جاری بڑے تنازعات اور ’لڑائی روکنے میں مسلسل ناکامی‘ ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہا کہ ’ہم شدید غیر یقینی کے دور سے گزر رہے ہیں، جہاں جدید جنگیں ایک نازک اور خوفناک صورتحال پیدا کر رہی ہیں جو شدید انسانی تکالیف سے بھری ہوئی ہے‘۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق بے گھر افراد کی تعداد میں یہ اضافہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ان کی مدد کے لیے فراہم کی جانے والی مالی امداد 2015 کی سطح پر آ چکی ہے، جب دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی تعداد موجودہ تعداد سے تقریباً آدھی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی مدد کے لیے دی جانے والی امداد میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے۔ یہ صورتحال اب برداشت سے باہر ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے پناہ گزین اور دوسرے متاثرہ لوگ بڑی مشکل اور خطرے میں ہیں۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے سیاسی رہنماؤں کی سنجیدگی دکھائی نہیں دیتی، جس کی وجہ سے جنگیں لمبی ہو رہی ہیں اور امدادی اداروں پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ امداد میں کمی کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی جان خطرے میں ہے۔ خاص طور پر خواتین پناہ گزینوں کو ریپ اور بچوں کو اغوا یا اسمگلنگ کا خطرہ ہے۔
ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ کون سے ممالک نے امداد کم کی ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیادہ تر غیر ملکی امداد بند کر دی ہے اور برطانیہ و یورپی ممالک اب امداد کی جگہ اپنے ڈیفنس پر زیادہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔