نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف نظرِثانی کی اپیل دائر کر دی

10:0823/07/2025, بدھ
جنرل23/07/2025, بدھ
ویب ڈیسک
نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر
تصویر : سوشل / فائل
نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر

اسلام آباد میں مجرم ظاہر جعفر نے نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت کے فیصلے پر نظرِثانی کی درخواست سریم کورٹ میں دائر کردی۔

27 سالہ نور مقدم جولائی 2021 میں ظاہر جعفر کے اسلام آباد میں واقع گھر سے مردہ پائی گئی تھیں، تفتیش کے بعد معلوم ہوا کہ انہیں قتل سے پہلے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بعد میں بے دردی سے سر کاٹ دیا گیا۔ ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی برقرار رکھ چکی ہے۔

ظاہر جعفر کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 188 (سپریم کورٹ کے فیصلوں یا احکامات پر نظرثانی) کے تحت 47 صفحات پر مشتمل نظرِثانی درخواست ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے دائر کی۔ اس درخواست میں ریاست اور نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’ٹرائل کورٹ نے یہ بات نظرانداز کر دی کہ ظاہر جعفر ذہنی بیماری اور دماغی مسئلے کا شکار تھا‘۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والے شور نے تفتیش، مقدمے اور اپیل کے دوران لوگوں میں ظاہر جعفر کے خلاف نفرت پیدا کی، جس سے اس کے منصفانہ ٹرائل اور قانونی حق کی خلاف ورزی ہوئی۔

درخواست میں ایک اور مقدمے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’جلدی کے عمل میں تفتیش اور مقدمے کی کارروائی کے دوران غلطیاں ہوئیں‘۔

ظاہر جعفر کی جانب سے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو رحم کی اپیل دائر کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جس کے لیے جیل حکام نے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی ہے تاکہ اس کی رائے بھی اپیل میں شامل کی جا سکے۔ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر مجرم کو معافی، رعایت، یا سزا میں کمی یا معطلی دے سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے زنا بالجبر کے الزام میں ظاہر کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا تھا اور اغوا کی سزا کو 10 سال سے کم کر کے ایک سال کر دیا تھا تاہم ان جرائم سے بری نہیں کیا گیا۔

زنا کے الزام سے متعلق نظرثانی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ اس الزام کے کوئی ثبوت نہیں ہیں‘۔


نور مقدم کون تھی؟

27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد میں قتل کیا گیا تھا۔ وہ سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی تھیں۔ تفتیش سے پتہ چلا کہ نور مقدم پر پہلے تشدد کیا گیا پھر ان کا سر کاٹ دیا گیا۔

اس ہائی پروفائل کیس نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی اور خواتین کے تحفظ سے متعلق اہم سوالات کو جنم دیا تھا۔


نور مقدم قتل کیس کی ٹائم لائن:

20 جولائی 2021

پولیس نے ظاہر جعفر کو جائے وقوع یعنی گھر سے گرفتار کیا۔

جب ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کیا، تو اس نے اپنے والدین کو فون کیا۔ پھر اس کے والدین نے ایک نفسیاتی ادارے ’تھراپی ورکس‘ کو فون کیا، یہ وہ ادارہ ہے جہاں ظاہر جعفر پہلے کام کر چکا تھا یا علاج کرواتا رہا تھا۔

تھراپی ورکس کے کچھ لوگ اُس کے گھر پہنچے، مگر وہاں پہنچ کر ظاہر نے اُن میں سے ایک کو زخمی بھی کر دیا۔

21–25 جولائی

عوام میں شدید غصہ اور سوشل میڈیا پر نور کو انصاف دو کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرگیا۔ اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیا تھا۔

ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو نور کو بھاگنے سے روکنے پر گرفتار کیا گیا۔

اکتوبر 2021

ظاہر جعفر، والدین، نوکروں اور تھراپی ورکس کے ملازمین سمیت 12 افراد پر فرد جرم عائد ہوئی۔

فروری 2022

عدالت نے ظاہر جعفر کو قتل پر سزائے موت، زیادتی پر 25 سال، اغوا پر 10 سال قید اور جرمانہ سنایا۔

دو نوکروں کو 10 سال قید، جبکہ والدین اور دیگر کو شواہد کی کمی پر بری کر دیا گیا۔

مارچ 2023

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس پر ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی اور زیادتی کے جرم پر بھی اسے سزائے موت دی۔

مئی 2025

سپریم کورٹ نے بھی قتل پر سزائے موت برقرار رکھی۔

زیادتی کی سزا عمر قید میں بدل دی گئی اور اغوا کی سزا 10 سال سے کم کر کے ایک سال کر دی گئی۔

اب ظاہر جعفرکے پاس ایک راستہ ہے کہ وہ رحم کی اپیل صدرِ پاکستان کو بھیج سکتے ہیں۔


#پاکستان
#نور مقدم قتل کیس
#اسلام آباد