ایران اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے تیار ہے: ایرانی صدر مسعود پیزشکیان

11:3323/07/2025, Wednesday
جنرل23/07/2025, Wednesday
ویب ڈیسک
مسعود پیزشکیان نے  الجزیرہ کو  خصوصی انٹرویو دیا۔
تصویر : اے ایف پی / فائل
مسعود پیزشکیان نے الجزیرہ کو خصوصی انٹرویو دیا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں رکھنے چاہییں۔ ہم اسے مانتے ہیں کیونکہ ہم خود بھی ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں، یہ ہمارا مذہبی، سیاسی اور اخلاقی مؤقف ہے۔‘

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے تحت جاری رکھے گا۔

مسعود پیزشکیان نے یہ بات الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی۔


ہم اسرائیل پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں: مسعود پیزشکیان

ایرانی صدر نے کہا کہ ’ہم اسرائیل کی کسی بھی نئی فوجی کارروائی کے لیے مکمل تیار ہیں اور ہماری افواج اسرائیل کے اندر گہرائی تک دوبارہ حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران جنگ بندی زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔ ’ہمیں اس پر زیادہ امید نہیں ہے۔ اسی لیے ہم نے ہر ممکنہ صورتحال کے لیے خود کو تیار رکھا ہے۔‘

انہوں نے اعتراف کیا کہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کو نقصان پہنچایا ہے، مگر دعویٰ کیا کہ ایران پر ہونے والے نقصانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ اسرائیل اپنے نقصانات چھپا رہا ہے۔

مسعود پیزشکیان نے الزام لگایا کہ اسرائیلی حملوں کا مقصد ایرانی قیادت، سائنسدانوں اور جوہری ڈھانچے کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ ’اس میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں‘۔


جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر

ایرانی صدر نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے اعتراض کے باوجود ایران یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رکھے گا، کیونکہ ایران یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہ کر کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں رکھنے چاہییں۔ ہم اسے مانتے ہیں کیونکہ ہم خود بھی ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں، یہ ہمارا مذہبی، سیاسی اور اخلاقی مؤقف ہے۔‘

پیزشکیان نے کہا کہ ’ہم سفارتکاری پر یقین رکھتے ہیں، لیکن کوئی بھی مستقبل کا معاہدہ 'دو طرفہ کامیابی' کے اصول پر ہونا چاہیے، نہ کہ دھمکیوں یا دباؤ پر۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ ’ہمارے جوہری صلاحیتیں ہماری تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔‘

یہ موْقف ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حالیہ بیان سے بھی ملتی جلتی ہے، جو انہوں نے امریکی چینل فاکس نیوز کو انٹرویو میں دی۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام کبھی نہیں روکے گا، لیکن اگر پابندیاں ختم کی جائیں اور ایران کو پرامن ترقی کی اجازت دی جائے، تو وہ بات چیت کے لیے تیار ہے۔


یہ بھی پڑھیں:





#مشرق وسطیٰ
#ایران اسرائیل جنگ
#جنگ