
این جی اوز کا کہنا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان کے یومیہ صرف 28 ٹرک داخل ہو رہے ہیں جو 20 لاکھ کی آبادی کی ضرورت سے بہت کم ہیں۔ بہت سے لوگوں کو کئی ہفتوں سے امداد نہیں ملی۔
100 سے زائد این جی اوز کے ایک گروپ نے غزہ میں شدید غذائی قلت پر بیان جاری کیا ہے۔ اس گروپ جس میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) اور آکسفیم بھی شامل ہیں، نے کہا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت اور بھوک تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے اور ان کے ساتھی جو وہاں موجود ہیں، وہ بھوک کی وجہ سے کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں۔
این جی اوز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر خاص طور پر بچوں اور بزرگوں میں شدید غذائی قلت ریکارڈ سطح تک پہنچنے کی اطلاع دے رہے ہیں۔ اس صورتِ حال کی وجہ سے بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہو چکے ہیں، کچرے کے ڈھیر بڑھتے جا رہے ہیں اور لوگ گلیوں میں بھوک اور پانی کی کمی کی وجہ سے نڈھال ہو کر گر رہے ہیں۔

این جی اوز نے کہا ہے کہ حکومتوں کو غزہ میں کسی اقدام کے لیے اجازت ملنے کا انتظار بند کرنا چاہیے۔
این جی اوز کے بیان کے مطابق "فیصلہ کن اقدام کا وقت آ گیا ہے۔ فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کریں، تمام بیوروکریٹک اور انتظامی رکاوٹوں کو ختم کریں، غزہ کے تمام زمینی راستے کھولیں، غزہ کے ہر حصے تک سب کی رسائی کو یقینی بنائیں، فوجی کنٹرول میں امداد کی تقسیم کے ماڈل کو مسترد کریں، اقوامِ متحدہ کی قیادت میں امداد کو بحال کریں، اور اصولی اور غیر جانبدار امدادی تنظیموں کو فنڈنگ جاری رکھیں۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کو غزہ کے محاصرے کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں جیسے کہ ہتھیاروں اور گولہ بارود کی منتقلی کو روکنا۔
این جی اوز کا کہنا ہے کہ غزہ میں فضا کے ذریعے امداد گرانا اور ناقص امدادی معاہدوں جیسے جزوی اور علامتی اقدامات کیے جا رہے ہیں جو دراصل اپنی ذمے داریاں پوری نہ کرنے پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
ان کے بقول یہ اقدامات ریاستوں کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ ریاستوں کی ذمے داری ہے کہ فلسطینی شہریوں کا تحفظ اور وسیع پیمانے پر مؤثر امدادی رسائی کو یقینی بنائیں۔ ریاستوں کو لازمی طور پر جانیں بچانی چاہئیں، اس سے پہلے کہ غزہ میں کوئی بچانے کو باقی ہی نہ رہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق بھوک کی وجہ سے 100 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 80 بچے شامل ہیں۔
گزشتہ روز فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی بیان جاری کیا تھا کہ غزہ میں ان کا عملہ بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہے۔ اے ایف پی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے صحافیوں کو غزہ سے نکلنے دیا جائے۔
غزہ میں غذائی قلت کے خلاف ریسکیو ورکرز اور صحافیوں نے احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ جب کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورتِ حال کو خوف ناک قرار دیا ہے۔