نو مئی مقدمات میں عمران خان کے 8 قریبی ساتھیوں کو سزا سنا دی گئی

13:1523/07/2025, Çarşamba
جنرل23/07/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
حکام کے مطابق 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوا اور پنجاب بھر سے 3 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔
تصویر : اے ایف پی / فائل
حکام کے مطابق 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوا اور پنجاب بھر سے 3 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

حکام کے مطابق 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوا اور پنجاب بھر سے 3 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

پاکستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے منگل کی رات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آٹھ سینئر رہنماؤں کو 9 مئی 2023 میں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملوں کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنا دی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عمران خان خود بھی ایسے ہی الزامات کا سامنا کر رہے ہیں تاہم ان کا مقدمہ الگ سے چل رہا ہے۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان اور دیگر رہنماؤں نے 9 مئی 2023 کے احتجاج کو ہوا دی، جس دوران مظاہرین نے فوجی و سرکاری عمارتوں پر حملے کیے، جن میں راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) اور لاہور میں ایک اعلیٰ فوجی افسر کی رہائش گاہ بھی شامل ہے۔

عمران خان کے خلاف مقدمے میں استغاثہ اب بھی گواہان پیش کر رہے ہیں، اس لیے منگل کا فیصلہ ان کے کیس پر براہِ راست اثر انداز نہیں ہوتا۔

لاہور کی جیل میں چلنے والے اس مقدمے کے فیصلے کو پی ٹی آئی کے خلاف جاری دیگر عدالتی کارروائیوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔ وکیلِ برہان معظم نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ حیران کن ہے کہ چھ افراد کو بری کر دیا گیا جبکہ آٹھ کو سزا دی گئی، حالانکہ سب پر ایک جیسے الزامات تھے۔‘

یہ مقدمہ 9 مئی کے احتجاج کے دوران لاہور کے ایک مرکزی چوک کے قریب حملوں اور مبینہ اشتعال انگیزی سے متعلق ہے۔ وکیل برہان معظم کے مطابق اس دن کے دیگر واقعات سے جڑے علیحدہ مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں۔

سزا پانے والوں میں پی ٹی آئی کے اہم رہنما شامل ہیں جو پنجاب میں عمران خان کی حکومت میں مختلف عہدوں پر فائز رہے، جن میں سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق وزیرِ ہاؤسنگ میاں محمود الرشید اور سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ شامل ہیں۔

عدالت نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا ہے، جو اس وقت دیگر مقدمات میں زیرِ حراست ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس بریت کے بعد وہ رہا ہوں گے یا نہیں۔

فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے قانون، عقیل ملک نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فیصلہ ’قانون اور آئین کے مطابق‘ ہے۔

عمران خان کو 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا تھا، وہ اس وقت کئی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں کرپشن، توہینِ عدالت اور خفیہ سرکاری معلومات افشا کرنے کے الزامات شامل ہیں۔ وہ ان الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔ فوج پی ٹی آئی کو نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کرتی ہے۔

حکام کے مطابق 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوا اور پنجاب بھر سے 3 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔


#پاکستان
#نو مئی
#عمران خان
#پی ٹی ائی