امریکہ نے اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل میں غزہ جنگ بندی سے متعلق قرارداد کو چھٹی بار ویٹو کردیا

09:4819/09/2025, جمعہ
جنرل19/09/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
امریکہ نے اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کونسل کی ایک اہم قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر : سوشل / اقوام متحدہ
امریکہ نے اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کونسل کی ایک اہم قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

امریکہ نے اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کونسل کی ایک اہم قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

امریکہ نے اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کونسل کی ایک اہم قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جب کہ اسرائیل نے غزہ شہر پر اپنی تباہ کن کارروائیوں میں توسیع کر دی ہے۔

اس قرارداد کو کونسل کے 15 میں سے 14 اراکین نے جمعرات کے روز منظور کیا تھا جس میں ’غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘، حماس اور دیگر گروپس کی تحویل میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل (منتخب) رکن ممالک نے مل کر ایک قرارداد تیار کی تھی۔ اس قرارداد میں پچھلی قراردادوں کی نسبت زیادہ سخت اور واضح انداز میں غزہ کی انسانی صورتحال کو بیان کیا گیا تھا۔ سفارتکاروں نے اس صورتحال کو ’تباہ کن‘ قرار دیا تھا۔

اس قرارداد کے حق میں 14 ووٹ آئے۔ اور امریکہ نے اسے چھٹی بار ویٹو کیا۔

اجلاس جیسے ہی شروع ہوا، امریکہ نے قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ بعد میں مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی نائب خصوصی ایلچی مورگن اورٹیگس نے وضاحت دی کہ اس فیصلے پر کسی کو حیرانی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ قرارداد میں حماس کی کھلے لفظوں میں مذمت نہیں کی گئی۔ قرارداد میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم نہیں کیا گیا اور قرارداد ایسے بیانیوں کو وزن دیتی ہے جو حماس کے حق میں ہیں اور حقیقت پر مبنی نہیں، لیکن افسوس کے ساتھ وہ بیانیے سلامتی کونسل کے اندر بھی جگہ پا گئے ہیں۔

ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا کہ امریکہ کا ویٹو ’انتہائی افسوسناک‘ ہے، اس کی وجہ سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی اصل ذمہ داری ادا کرنے سے محروم رہ گئی ہے۔

منصور نے مزید کہا کہ ’بدقسمتی سے، کونسل خاموش ہے، جس کی قیمت اس کی ساکھ اور اختیار کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ جب سنگین جرائم کی بات ہو تو ویٹو کے استعمال کی بالکل اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘

اقوام متحدہ میں الجزائر کے سفیر عمار بندجامعہ نے بھی سخت مؤقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’فلسطینی بھائیو، فلسطینی بہنو، ہمیں معاف کر دو۔ معاف کر دو، کیونکہ دنیا حقوق کی بات کرتی ہے لیکن انہیں فلسطینیوں سے چھین لیتی ہے۔ معاف کر دو کیونکہ ہماری کوششیں، ہماری سچی کوششیں، اس انکار کی دیوار سے ٹکرا کر بکھر گئیں۔‘

اسی دوران اقوامِ متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ پر اپنی جنگ کے لیے کسی ’جواز‘ کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے امریکی نائب ایلچی اورٹیگس کا شکریہ ادا کیا کہ امریکہ نے ویٹو کا استعمال کیا۔


یہ بھی پڑھیں:


#امریکا
#مشرق وسطیٰ
#اسرائیل حماس جنگ
#اقوام متحدہ