ترکیہ میں مذاکرات کا دوسرا دور: پاکستان اور افغان طالبان نے کیا مؤقف پیش کیا؟

07:4327/10/2025, پیر
جنرل27/10/2025, پیر
ویب ڈیسک
افغانستان کی طالبان قیادت نے اپنی سرزمین پر ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پناہ دینے کے الزامات کی تردید کی ہے
افغانستان کی طالبان قیادت نے اپنی سرزمین پر ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پناہ دینے کے الزامات کی تردید کی ہے

پاکستان نے استنبول میں افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے تازہ مذاکرات کے دوران اپنا حتمی مؤقف پیش کرتے ہوئے کابل پر زور دیا کہ وہ افغان سرزمین سے سرگرم عسکریت پسند گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان کے سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ استنبول میں دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے بعد افغان حکام کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ’سرحد پار دہشت گردی‘ سے متعلق پاکستان کے مطالبات پر ’کسی قسم کا سمجھوتہ‘ نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان کا مؤقف:
  1. پاکستان نے صاف کہہ دیا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت قبول نہیں۔
  2. پاکستانی وفد نے زور دیا ہے کہ اس حمایت کو ختم کرنے کے لیے عملی اور یقینی اقدامات کیے جائیں۔
  3. سرحد پار دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
  4. طالبان کے دلائل غیر منطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں۔
  5. نظر آ رہا ہے کہ طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔
  6. مذاکرات میں مزید پیشرفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔

پاکستان اور افغان طالبان کے حکام کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں ہفتے کے روز شروع ہوا تھا جو اتوار تک جاری رہا۔

اس ماہ کے آغاز میں پاکستان کی جانب سے کابل پر فضائی حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔ وقفے وقفے سے جھڑپوں اور فضائی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا، یہاں تک کہ 19 اکتوبر کو دوحہ میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔ پاکستان مسلسل افغانستان سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کے خلاف اقدامات کرے اور انہیں پاکستان پر حملے کرنے سے روکے، تاہم کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستانی سیکیورٹی عہدیدار کے مطابق اسلام آباد نے افغان فریق کو اپنا ’حتمی مؤقف‘ پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے ’دہشت گردوں کی جاری سرپرستی ناقابلِ قبول‘ ہے۔ اسلام آباد نے کابل سے مطالبہ کیا کہ وہ عسکریت پسند گروہوں، خصوصاً تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، کے خلاف ’ٹھوس اقدامات‘ کرے۔ مذاکرات پر افغان فریق کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

افغانستان کا مؤقف:
  1. افغانستان کی زمینی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی نہ کی جائے
  2. کوئی بھی گروہ یا دشمن قوت افغانستان کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال نہ کرے۔
  3. وفد نے جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

پاکستانی سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ ’پاکستانی وفد نے واضح کر دیا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی سے متعلق ہمارے بنیادی مطالبات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔‘

عہدیدار نے بتایا کہ افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، غیر سنجیدگی اور عدم تعاون والا رویہ اب صرف پاکستان کو ہی نہیں بلکہ مذاکرات میں شامل دوسرے ممالک یا نمائندوں ، خاص طور پر ترکیہ، کو بھی صاف طور پر نظر آنے لگا ہے۔


افغان سرحد کے قریب نئی جھڑپیں

پاکستان کی فوج کے مطابق ہفتے کی رات افغانستان کی سرحد کے قریب ہونے والی دو علیحدہ جھڑپوں میں پانچ پاکستانی فوجی اور 25 ٹی ٹی پی (تحریکِ طالبان پاکستان) کے جنگجو مارے گئے۔

فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے بیان میں کہا گیا کہ ’فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی جنگجوؤں) کی جانب سے دراندازی کی یہ کوششیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکیہ میں مذاکرات میں مصروف ہیں، جس سے عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی کے مسئلے کے حل سے متعلق ارادوں پر شکوک پیدا ہوتے ہیں۔‘

افغانستان کی طالبان قیادت نے اپنی سرزمین پر ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پناہ دینے کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے سیکیورٹی مسائل داخلی طور پر حل کرنے چاہییں۔

طالبان حکومت نے پاکستان پر اس ماہ کے آغاز میں کابل اور دیگر شہروں میں فضائی حملے کر کے افغانستان کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔



#ترکیہ
#افغانستان
##سرحدی جھڑپیں
#پاکستان