
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے اور گزشتہ ماہ سرحدی جھڑپوں کے بعد طے پانے والی نازک جنگ بندی کو مستحکم بنانے کے مقصد سے آج استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہو رہا ہے۔
11 سے 15 اکتوبر کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد دونوں فریقین کے درمیان دو مرحلوں پر بات چیت ہو چکی ہے۔ پہلا دور دوحہ میں اور دوسرا استنبول میں ہوا تھا، تاہم حتمی معاہدہ ابھی تک طے نہیں پایا۔
ترکیہ اور قطر کی مشترکہ ثالثی میں ہونے والے اس تیسرے دور کے لیے دونوں ممالک کے وفود بدھ کے روز استنبول پہنچے۔ مذاکرات دو روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
پاکستانی وفد کی قیادت انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے ہیں، جبکہ وفد میں فوج، انٹیلیجنس اداروں اور دفترِ خارجہ کے سینئر حکام شامل ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان کے وفد میں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس (جی ڈی آئی) کے سربراہ عبد الحق واثق، نائب وزیرِ داخلہ رحمت اللہ نجیب، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین، انس حقانی، قاہر بلخی، ذاکر جلالی اور انقرہ میں افغانستان کے ناظم الامور شامل ہیں۔

















