امریکہ میں چار مرغیاں چرانے والی خاتون کا مقدمہ جس کے فیصلے پر امریکیوں کی نظریں ٹکی ہیں

12:5428/10/2025, Salı
جنرل28/10/2025, Salı
ویب ڈیسک
مرغیاں چرانے والی ملزمہ زوئی روزنبرگ جنہیں پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
مرغیاں چرانے والی ملزمہ زوئی روزنبرگ جنہیں پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا کی رہائشی ایک خاتون پر مرغیاں چرانے کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے لیکن یہ چھوٹا سا کیس ملک گیر توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

خاتون پر الزام ہے کہ انہوں نے 2023 میں ایک فارم سے چار مرغیاں چرائی تھیں۔ لیکن خاتون کے دفاعی وکلا کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے مرغیوں کو تشدد سے بچانے کے لیے انہیں سلاٹر ہاؤس سے ریسکیو کیا تھا۔

اس مقدمے نے مذبح خانوں (سلاٹر ہاؤسز) میں جانوروں کے ساتھ برتاؤ کے مسئلے کو قومی سطح پر اجاگر کیا ہے اور لوگوں کی نظریں اس مقدمے کے فیصلے پر ہیں۔

سات ہفتے سے جاری اس مقدمے کی سماعت اب اختتامی مراحل میں ہے اور منگل کو حتمی بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔ 23 سالہ ملزمہ زوئی روزنبرگ پر تین معمولی جرائم اور ایک سنگین جرم کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی ہے جس میں انہیں پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سماعت کے دوران روزنبرگ کے وکلا نے اس نکتے پر بحث ہی نہیں کی کہ ان کی موکلہ نے مرغیاں چرائی تھیں یا نہیں۔ کیوں کہ روزنبرگ خود مرغیاں اٹھانے کی ویڈیو کئی مرتبہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتی رہیں۔ بلکہ انہوں نے زیادہ تر توجہ اس نکتے کو دی کہ خاتون نے ایسا کیوں کیا۔
روزنبرگ جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ سے وابستہ ہیں۔

دوسری جانب استغاثہ کا مؤقف یہ رہا کہ یہ کیس اس بارے میں نہیں ہے کہ خاتون نے مرغیاں کیوں اٹھائیں، بلکہ اصل مقدمہ یہ ہے کہ وہ ایسا کر کے ایک غیر قانونی عمل کی مرتکب ہوئیں جس کی انہیں سزا ملنی چاہیے۔

خاتون نے وکلا نے دورانِ سماعت اپنے دلائل میں کہا کہ روزنبرگ نے مرغیاں اٹھانے کے واقعے سے دو مہینے پہلے اس سلاٹر ہاؤس کی تحقیقات کی تھیں جس کے بعد انہوں نے جانوروں کے ڈاکٹر سے مشورہ بھی کیا تھا جس نے مرغیوں کو زندہ ابلتے دکھانے والی تصاویر پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ اس لیے روزنبرگ کا یہ عمل جرم نہیں بلکہ ریسکیو تھا۔

روزنبرگ جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن ہیں اور ڈائریکٹ ایکشن ایوی ویئر نامی ایک گروپ کا حصہ ہیں۔ یہ گروپ جانوروں کو ریسکیو کرنے اور ان کے حقوق کے لیے مظاہروں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ دوسری جانب 'پرڈیو فارمز' جہاں سے خاتون نے مرغیاں چرائی تھیں، یہ امریکہ کے بڑے پولٹری فارمز میں سے ایک ہے جو بڑی گروسری چینز کو چکن سپلائی کرتا ہے۔

امریکہ میں یہ پہلا ایسا کیس نہیں بلکہ حالیہ برسوں میں اس طرح کے کئی مقدمات سامنے آئے ہیں جن میں جیوری کے بھی مختلف فیصلے رہے ہیں۔ کچھ میں کارکن بری ہوئے اور کچھ میں سزا ہوئی۔ مگر کیلی فورنیا کی سونوما کاؤنٹی میں، جہاں زراعت سب سے بڑی صنعتوں میں سے ایک ہے، روزنبرگ کو زیادہ مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ کیوں کہ سان فرانسسکو کرانیکل کی رپورٹ کے مطابق سونوما کاؤنٹی نے ملک کے کسی بھی دوسرے علاقے کی نسبت جانوروں کے حقوق سے متعلق سب سے زیادہ مقدمات چلائے ہیں۔

روزنبرگ نے پیر کو اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا کہ 'میرے خلاف مقدمے میں 'جرم' ثابت کرنے کے لیے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ حالاں کہ میں نے سلاٹر ہاؤس سے مرغیوں کو تشدد کا نشانہ بننے سے ریسکیو کیا تھا۔'

ان کے بقول 'سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ وسائل پرڈیو فارمز کی فیکٹریوں میں جانوروں پر مجرمانہ ظلم کو روکنے پر خرچ نہیں کیے جا رہے۔ انہوں نے ان چار مرغیوں کے ناموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاپی، آئیوی، ایسٹر اور ایزیلیا تو محفوظ ہیں لیکن دوسری بہت سے مرغیاں اب بھی محفوظ نہیں ہیں۔'

استغاثہ کا کہنا ہے کہ روزنبرگ چار بار بغیر اجازت پیٹالوما پولٹری میں داخل ہوئیں اور انہوں نے 12 ڈیلیوری گاڑیوں پر جی پی ایس ڈیوائسز لگائیں۔ پھر ایک ٹریلر سے مرغیاں نکال کر لے گئیں۔ جب کہ ان کے گروپ کے تقریباً 50 ارکان پولٹری فارم کے باہر مظاہرہ کر رہے تھے۔

روزنبرگ 2022 میں بھی مرغیوں کے ایک فارم کے باہر جانوروں پر مبینہ مظالم کے خلاف مظاہرہ کرنے پر گرفتار ہو چکی ہیں۔


##امریکہ
##مرغی چرانے کا مقدمہ
##جانوروں کے حقوق