
وزیراعظم شہباز شریف پیر کے روز سعودی عرب پہنچ گئے جہاں وہ ریاض میں منعقد ہونے والے ’فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو‘ کے نویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
وزیراعظم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں اور اس دوران وہ ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔
وزیراعظم کے دفتر کے مطابق وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاونین طارق فاطمی اور بلال بن ثاقب شامل ہیں۔
’فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو‘ میں دنیا بھر کے رہنما، سرمایہ کار، پالیسی ساز شریک ہوں گے، اس سال اجلاس کا موضوع ’خوشحالی کی کنجی: ترقی کی نئی راہیں کھولنا‘ ہے۔
اس موقعے پر موضوعاتی مباحثوں میں عالمی چیلنجز اور مواقع پر بات کی جائے گی، جن میں اختراع، پائیداری، معاشی شمولیت اور جغرافیائی و سیاسی تبدیلیوں جیسے اہم موضوعات پر توجہ دی جائے گی۔
سعودی عرب میں قیام کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سعودی قیادت کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور انسانی وسائل کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کے راستے تلاش کرنے پر بات کریں گے۔ اس بات چیت میں باہمی دلچسپی سمیت علاقائی اور عالمی امور بھی شامل ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ معاشی سفارت کاری کو آگے بڑھانے اور سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقی میں تزویراتی شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا دورہ ایک ایسے موقعے پر کر رہے ہیں، جب دونوں ملکوں نے رواں برس ستمبر میں ریاض میں ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ اقتصادی سفارت کاری کو آگے بڑھانے اور سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقی میں اسٹریٹجک شراکت داریوں کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طویل عرصے سے قریبی تعلقات چلے آ رہے ہیں اور گذشتہ برسوں میں اس تعاون کو وسیع کرنے کی کوشش کی گئی جس میں گذشتہ سال متعدد شعبوں میں 2.8 ارب ڈالر مالیت کی مفاہمت کی 34 یادداشتوں پر دستخط کرنا بھی شامل ہے۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کیا ہے؟
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو 2017 میں شروع کیا گیا تھا جسے عموماً ’ڈیوس اِن دی ڈیزرٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سعودی عرب کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے، جہاں وہ اپنے ویژن 2030 کے تحت معیشت کو متنوع بنانے کی حکمتِ عملی کو پیش کرتا ہے۔اس سال کا یہ ایونٹ 27 سے 30 اکتوبر تک جاری رہے گا، جس میں دنیا بھر کے پالیسی ساز، سرمایہ کار اور کارپوریٹ رہنما شریک ہوں گے۔
کانفرنس میں عالمی معیشت کو تشکیل دینے والے رجحانات پر گفتگو کی جائے گی اور ابھرتی ہوئی صنعتوں میں شراکت داری کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹوانسٹیٹیوٹ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین ریچرڈ اتیاس نے سی این بی سی کو بتایا کہ ’یہ ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔ اس سال ہمارے 52 فیصد مقررین ٹیکنالوجی انڈسٹری سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بلاشبہ مصنوعی ذہانت اہم ہے، مگر صرف یہی نہیں — جدت مجموعی طور پر ہر شعبے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ آج تمام صنعتیں ٹیکنالوجی سے متاثر ہو رہی ہیں۔‘






