ستائیسویں ترمیم کی قیاس آرائیاں سچ ثابت، مسلم لیگ ن نےآئین میں ایک اور ترمیم کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت مانگ لی

11:293/11/2025, Pazartesi
جنرل3/11/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے آئین میں 27 ویں ترمیم منظور کرانے کے لیے حمایت مانگی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے آئین میں 27 ویں ترمیم منظور کرانے کے لیے حمایت مانگی ہے۔

بلاول بھٹو نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کے وفد نے صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملاقات کی جس میں ان کی جانب سے 27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت کی درخواست کی گئی۔

بلاول بھٹو نے 27 ویں ترمیم کے کچھ بنیادی خدوخال واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کے تبادلے کا اختیار، این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنا، آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کو دوبارہ وفاق کے ماتحت لانا اور الیکشن کمیشن کی تعیناتی پر موجود تعطل کو ختم کرنے کا معاملہ شامل ہے۔

بلاول بھٹو کے مطابق پیپلز پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس چھ نومبر کو صدرِ پاکستان کی دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے جس میں پارٹی کی پالیسی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ستائیسویں ترمیم کا معاملہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ میں 26 ویں ترمیم رد کرنے کے لیے درخواستیں زیرِ التوا ہیں اور اس معاملے پر کئی سماعتیں ہو چکی ہیں۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ جلد ہی آئین میں 27 ویں ترمیم بھی کی جائے گی۔ تاہم حکومتی جماعت یا اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی بیان نہیں آیا تھا۔ بلاول بھٹو کے اس حالیہ بیان نے اس معاملے کی تصدیق کر دی ہے تاہم ابھی مسلم لیگ ن کی جانب سے اس معاملے پر کوئی بیان نہیں آیا ہے۔

26 ویں ترمیم کا معاملہ جو اب تک حل نہیں ہو سکا

گزشتہ سال اکتوبر میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی حمایت سے آئین میں 26 ویں ترمیم منظور کی تھی جس میں سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور ججوں کی تقرری کے اختیار اور طریقہ کار میں ترمیم کی گئی تھی۔ اس ترمیم پر پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں نے اعتراضات عائد کیے ہیں اور اسے عدالت کو بے اختیار کرنے سے تعبیر کرتے ہیں۔

26 ویں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود یہ معاملہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا ہے۔

سپریم کورٹ میں 26 ویں ترمیم کے خلاف اعتراضات پر ابھی باقاعدہ سماعت ہی شروع نہیں ہوئی۔ گزشتہ چند سماعتوں میں صرف ان درخواستوں پر بحث ہو رہی ہے کہ اس ترمیم کے خلاف درخواستیں کون سنے گا۔

##پاکستان
##آئینی ترمیم
##27 ویں ترمیم