جاپان میں ریچھوں کے مقابلے کے لیے فوج تعینات، ٹوکیو کے لیے ریچھ کتنا بڑا مسئلہ ہیں اور کیوں؟

13:055/11/2025, بدھ
جنرل5/11/2025, بدھ
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

جاپان نے ملک کے شمالی پہاڑی علاقوں میں لوگوں کو ریچھوں کے حملوں سے بچانے کے لیے فوج کو تعینات کر دیا ہے۔ مقامی عہدے داروں کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ ریچھوں کے حملوں سے بچاؤ کے لیے ان کی فوری مدد کی جائے۔

جاپان کی فوج کزونو نامی علاقے سے آپریشنز کا آغاز کرے گی۔ اس علاقے میں ریچھوں کے حملوں کی وجہ سے رہائشیوں کو کئی ہفتوں سے مسلسل ہدایات دی جا رہی ہیں کہ وہ اطراف موجود گھنے جنگل سے دور رہیں۔ اندھیرا ہونے کے بعد گھروں سے نہ نکلیں اور اپنے پاس گھنٹیاں رکھیں تاکہ اگر وہ خوراک کی تلاش میں ان کے گھروں کی طرف آئیں تو انہیں بھگایا جا سکے۔

جاپان کی وزارتِ ماحولیات کے مطابق رواں سال اپریل سے اب تک ملک بھر میں ریچھ کے حملوں کے 100 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں ریکارڈ 12 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں اکیتا نامی اس صوبے میں ہوئی ہیں جہاں کزونو واقع ہے۔

اکیتا کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریچھ دیکھے جانے کے واقعات میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور اس سال آٹھ ہزار سے زیادہ مرتبہ ریچھ دیکھے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے اکیتا کے گورنر کو جاپان کی فوج سے مدد کی درخواست کرنا پڑی۔ یہ فوجی کزونو کے بعد دیگر علاقوں میں بھی ریچھوں سے مقابلوں کے لیے مدد فراہم کریں گے۔
جاپان میں سال بہ سال ریچھ کے حملوں کے پیش آنے والے واقعات (اسکرین شاٹ: رائٹرز)

کزونو کے میئر نے حفاظت کے لیے تعنیات کیے گئے فوجیوں سے ملاقات کے بعد کہا کہ علاقے کے لوگ ہر روز خطرے کا سامنا کرتے ہیں۔ ریچھوں کی وجہ سے لوگ اپنا رہن سہن کا طریقہ بدلنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور لوگوں نے باہر نکلنا چھوڑ دیا ہے۔

کزونو میں فوجیوں کے ایک چھوٹے گروپ کو بھیجا گیا ہے جو ریچھوں کو پکڑنے اور انہیں جنگل میں چھوڑنے میں مدد کریں گے۔ ریچھوں کو پکڑنے کے لیے علاقے میں بڑے بڑے پنجرے بھی لگائے گئے ہیں جن میں ریچھ کو پھنسا کر پکڑا جا سکے اور پھر انہیں گھنے جنگل میں چھوڑا جائے تاکہ وہ دوبارہ آبادی کے قریب نہ آئیں۔

ان فوجیوں کو تربیت یافتہ شکاریوں کی مدد بھی حاصل ہوگی اور اس مقصد کے لیے انہیں خصوصی آلات اور ہتھیار بھی مہیا کیے گئے ہیں۔

ریچھ دیکھے جانے کے واقعات میں اضافہ

جاپان کی وزارتِ ماحولیات نے منگل کو بتایا کہ رواں سال اپریل سے ستمبر کے درمیان ایشیائی سیاہ ریچھ کے 20,792 مشاہدات ریکارڈ کیے گئے جو 2009 میں اعداد و شمار جمع ہونے کے آغاز کے بعد سے اب تک کی بلند ترین تعداد ہے۔

خبر رساں ایجنسی جیجی پریس کے مطابق یہ تعداد 2024 کے اسی عرصے کے 15,832 مشاہدات کے سابقہ ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ گئی۔

ریچھوں کے حملے بڑھ کیوں رہے ہیں؟

جاپان میں ریچھوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، موسم کی تبدیلیوں کی وجہ سے قدرتی خوراک کے ذرائع میں بگاڑ، اور دیہی علاقوں کی آبادی میں کمی، یہ تمام عوامل مل کر انسانوں اور ریچھوں کے درمیان رابطے میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہے ہیں۔

جاپانی حکام ان ریچھوں پر قابو پانے کے لیے جن شکاریوں پر انحصار کرتے تھے، اب وہ بوڑھے ہو چکے ہیں اور اب اس صورتِ حال سے نمٹنے میں بے بس ہیں۔

حالیہ چند ہفتوں میں جاپان میں ریچھ سے متعلق کئی واقعات ہوئے ہیں۔ ریچھوں نے ایک سپرمارکیٹ میں خریداروں پر حملہ کیا ہے، ایک ریچھ بس اسٹاپ پر انتظار کرنے والے ایک سیاح پر جھپٹ پڑا اور ایک ریزورٹ میں کام کرنے والے ملازم کو بری طرح زخمی کر دیا۔ کئی اسکولوں کو بھی عارضی طور پر بند کرنا پڑا کیوں کہ ریچھوں کو ان کے احاطے میں اور آس پاس گھومتے دیکھا گیا تھا۔

ریچھ کے حملوں کے واقعات میں اکتوبر اور نومبر میں اکثر اضافہ ہو جاتا ہے کیوں کہ ریچھ سردیاں ہائبرنیشن میں گزارتا ہے اور اس سے قبل وہ اپنی ہائبرنیشن کے لیے خوراک اور توانائی کا انتظام کرتا ہے۔

جاپان میں ریچھوں کی دو اقسام بکثرت پائی جاتی ہیں۔ ایک جاپانی کالا ریچھ ہے جو ملک کے کئی علاقوں میں پایا جاتا ہے اور اس کا وزن 130 کلو تک ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ شمالی علاقوں میں بھورا ریچھ بھی پایا جاتا ہے جس کا وزن 400 کلو تک ہو سکتا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب جاپان کو جنگلی حیاس سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات کرنا پڑی ہے۔

فوج نے تقریباً ایک دہائی قبل جنگلی ہرنوں کے شکار کے لیے فضائی نگرانی میں مدد کی تھی، جب کہ 1960 کی دہائی میں ماہی گیری کے تحفظ کے لیے سی لائنز کے خاتمے میں بھی مدد کی تھی۔

ٹوکیو اس ماہ کے آخر میں ریچھوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کا ایک جامع پیکج بھی پیش کرے گا۔ ستمبر میں حکومت نے شہری علاقوں میں ریچھوں کو مارنے کے لیے شکاریوں کے لیے بندوق کے قوانین نرم کر دیے تھے تاکہ انہیں نشانہ بنانا آسان ہو سکے۔


##جاپان
##ریچھ
##فوج