
میڈیا ورکرز پر تشدد اور حملوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ امپیونٹی رپورٹ 2025 کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک علاقے پنجاب اور اسلام آباد قرار پائے ہیں، جہاں میڈیا ورکرز پر تشدد اور حملوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ کی مدد سے تیار کی گئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے دوران اظہارِ رائے کی آزادی اور صحافیوں کی سلامتی کے حوالے سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔
رپورٹ میں پاکستان میں صحافیوں اور دیگر میڈیا کارکنوں کے خلاف حملوں اور خلاف ورزیوں میں ’نمایاں اضافہ‘ ہوا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ صحافیوں کے خلاف حملوں اور تشدد سے متعلق کم از کم 142 واقعات درج ہوئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد میڈیا کے لیے مخالفانہ ماحول میں شدت آئی، جس نے پاکستان کے تقریباً ہر علاقے کو صحافت کے لیے غیر محفوظ بنا دیا ہے، کیونکہ تمام صوبوں اور علاقوں سے ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ موجودہ شہباز شریف کی حکومت میں پہلے سال کے دوران 30 صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے خلاف 36 باضابطہ قانونی مقدمات درج کیے گئے، جو متنازع پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت تھے۔
یہ قانون 2025 کے شروع میں پارلیمنٹ کے ذریعے ترمیم کے بعد مزید سخت کر دیا گیا، جس سے صحافیوں کے لیے سزائیں اور بھی بڑھ گئیں اور اس اقدام پر ملک بھر میں شدید ردِعمل سامنے آیا۔
ان 36 مقدمات میں سے 22 مقدمات پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت جبکہ 14 مقدمات پاکستان پینل کوڈ کے تحت درج کیے گئے، جن میں بعض صحافیوں پر ایک سے زائد دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے۔
زیادہ تر پیکا کے مقدمات پنجاب میں صحافیوں کے خلاف درج ہوئے، جبکہ تمام پاکستان پینل کوڈ کے مقدمات بھی اسی صوبے میں رپورٹ کیے گئے۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے صحافیوں کے خلاف پیکا اور دیگر قوانین کے تحت بڑھتے ہوئے مقدمات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کے لیے قانونی نظام کا استعمال اب وفاقی حکومت کا ایک پسندیدہ ہتھیار بن گیا ہے۔ پاکستان تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ ایک جمہوری نظام میں آزاد میڈیا اتنا ہی ضروری ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق نومبر 2024 سے ستمبر 2025 کے دوران پاکستان بھر میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا گیا، جس میں پنجاب اور اسلام آباد صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک علاقے قرار پائے۔






