پاکستان اور افغان طالبان میں جنگ بندی اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق، خلاف ورزی پر جرمانہ عائد ہوگا

10:0231/10/2025, جمعہ
جنرل31/10/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں پاکستان کی جیت ہوئی ہے۔ پاکستان کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گرد کارروائیاں روکی جائیں۔ اس معاہدے کے بعد افغان طالبان کو کارروائیاں فی الفور رک جائیں گی ورنہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ترکیہ میں ہونے والے مذاکرات میں آگے بڑھنے اور جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق ہو گیا ہے اور اب بات چیت کا اگلا مرحلہ چھ نومبر کو دوبارہ شروع ہوگا۔

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں ترکیہ اور قطر ثالثی کر رہے ہیں۔ جمعرات کو مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ہوا ہے۔ پاکستان نے اس اعلامیے کو اپنے مؤقف کی جیت قرار دیا ہے۔

اعلامیے میں کیا کہا گیا؟

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ استنبول میں 25 سے 30 اکتوبر کے دوران پاکستان، افغانستان، ترکیہ اور قطر کے عہدے داروں کی ملاقاتیں ہوئیں اور تمام فریقین نے جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کا اگلا مرحلہ چھ نومبر کو استنبول میں شروع ہوگا جس میں جنگ بندی کے نفاذ کے قواعد و ضوابط طے کیے جائیں گے۔

اعلامیے کے مطابق فریقین نے جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کا ایک مشترکہ نظام تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ یہ نظام کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ذمے دار فریق پر جرمانہ عائد کر سکے گا۔

افغان طالبان کا مؤقف

اس پیش رفت کے بعد افغان طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے بھی ایکس پر ایک بیان جاری کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریق دوبارہ ملاقاتیں کریں گے جن میں باقی مسائل پر غور کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نے ہمیشہ سفارت کاری اور مفاہمت پر یقین رکھا ہے۔ اسی لیے ایک جامع اور پیشہ ور ٹیم تشکیل دے کر مخلصانہ اور سنجیدہ انداز میں مذاکرات کا آغاز کیا اور مکمل تعاون اور صبر کے ساتھ اس عمل کو جاری رکھا۔

ان کے بقول افغانستان دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی مثبت تعلقات چاہتا ہے اور باہمی احترام، داخلی امور میں عدم مداخلت اور کسی کے لیے خطرہ نہ بننے کے اصولوں پر مبنی تعلقات کا پابند ہے۔

پاکستان کے مؤقف کی جیت ہوئی: عطا تارڑ

دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ استنبول مذاکرات میں یہ طے پایا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں روکنے کے لیے اپنی ذمے داری ادا کرے گی جب کہ خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا عائد ہو گی۔

نجی ٹی وی 'دنیا نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں پاکستان کی جیت ہوئی ہے۔ پاکستان کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گرد کارروائیاں روکی جائیں۔ اس معاہدے کے بعد افغان طالبان کو کارروائیاں فی الفور رک جائیں گی ورنہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

جنگ بندی پر عمل درآمد کی خلاف ورزی پر مشترکہ اعلامیے میں جس جرمانے کا ذکر کیا گیا ہے اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 'دوست ممالک نے ضمانت دی ہے۔ یہ مشترکہ طور پر طے کی جائے گی۔'

انہوں نے کہا کہ ویریفیکیشن کا سسٹم شامل کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ مشترکہ مانیٹرنگ اور ویریفیکیشن کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا کہ 'خلاف ورزی کرنے والے فریق پر نہ صرف سزا عائد ہو بلکہ اسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف واضح اور موثر کارروائی عمل میں لانا ہو گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو برتری حاصل ہوئی ہے اور افغان طالبان پر امن کے قیام کی بھاری ذمے داری عائد ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 نومبر کو ان معاملات پر دوبارہ بات چیت ہو گی اور حالات کا جائزہ لیا جائے گا۔ عمل درآمد کے بارے میں باقی باتیں طے کی جائیں گی۔


##پاکستان
##افغانستان
##جنگ بندی
##مذاکرات