جنرل ساحر شمشاد مرزا کی محمد یونس سے ملاقات: کیا پاکستان اور بنگلہ دیش کی بڑھتی قربت انڈیا کے لیے تشویش کا باعث ہے؟

اقرا حسین
14:1928/10/2025, منگل
جنرل28/10/2025, منگل
ویب ڈیسک
 ہفتے کے روز پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے آٹھ رکنی وفد کے ہمراہ ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کی۔
تصویر : ہینڈ آؤٹ / ایکس
ہفتے کے روز پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے آٹھ رکنی وفد کے ہمراہ ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کی۔

ہفتے کے روز پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے آٹھ رکنی وفد کے ہمراہ ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کی۔

تیزی سے بدلتی دنیا میں خطے کے حالات اور ممالک کے درمیان تیزی سے بدل رہے ہیں۔ کبھی قریبی دوست رہنے والے ممالک ایک دوسرے کے مخالف بنتے جا رہے ہیں، جبکہ وہ ممالک جو کبھی ایک دوسرے کے دشمن سمجھے جاتے تھے، اب دوستی کے رشتے مضبوط کر رہے ہیں۔ایسا ہی ایک منظر پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حال ہی میں پاکستان نے محمد یونس کی عبوری حکومت کے دوران ڈھاکہ کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

تازہ مثال گزشتہ ہفتے (25 اکتوبر) کی ہے، جب پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے سرکاری دورہ ڈھاکہ کے دوران بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی؟ اور سب سے اہم سوال کیا پاکستان اور بنگلہ دیش کے قریبی تعلقات انڈیا کے لیے تشویش کی بات ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔


جنرل ساحر شمشاد مرزا کی محمد یونس سے ملاقات

ہفتے کے روز پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے آٹھ رکنی وفد کے ہمراہ ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کی۔

بنگلہ دیش کی پریس وِنگ کی جانب سے اتوار کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ملاقات کے دوران پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور دفاعی تعاون کی بڑھتی ہوئی اہمیت شامل ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’شمشاد مرزا نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور عوامی سطح پر قائم تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت، رابطے اور سرمایہ کاری کے فروغ کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی اور چٹاگانگ کے درمیان دو طرفہ شپنگ روٹ کا آغاز ہو چکا ہے، جبکہ ڈھاکہ اور کراچی کے درمیان فضائی راستہ آئندہ چند ماہ میں کھلنے کی توقع ہے۔

بنگلہ دیش کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر بھی گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے۔

دونوں فریقین نے غلط معلومات کے پھیلاؤ اور غیر ریاستی عناصر کے خطوں میں عدم استحکام پیدا کرنے کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نیا آغاز

جنرل شمشاد مرزا 1971 کے بعد ڈھاکہ کا دورہ کرنے والے پاکستان کے سب سے سینئر فوجی افسر ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

گزشتہ سال اگست میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور پروفیسر محمد یونس کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ڈھاکہ کے رویے میں نمایاں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان برسوں کی کشیدگی کے بعد تعلقات میں نرمی کے اشارے اس وقت سامنے آئے جب اسلام آباد اور ڈھاکہ نے سرکاری اور سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے بغیر ویزہ سفر کے معاہدے پر دستخط کیے۔

پاکستان نے بنگلہ دیشی طلبہ کے لیے اگلے پانچ سالوں میں 500 اسکالرشپس دینے کا بھی اعلان کیا، جن میں 25 فیصد میڈیکل تعلیم کے لیے مخصوص ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان نے اپنے ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام کے تحت اسکالرشپس میں اضافہ اور بنگلہ دیشی سول سرونٹس کے لیے خصوصی تربیت فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔

دونوں ممالک نے براہِ راست پروازوں کی بحالی کا بھی اعلان کیا۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان آخری براہِ راست پرواز 2018 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے چلائی تھی۔

اس کے ساتھ ہی پاکستان اور بنگلہ دیش نے 47 سال بعد سمندری رابطے بھی بحال کر لیے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ گزشتہ سال ستمبر میں بنگلہ دیش نے پاکستانی مصنوعات پر عائد درآمدی پابندیاں بھی ختم کر دیں۔ اس سے قبل پاکستان سے آنے والے تمام سامان کو دوسرے ممالک (خاص طور پر سری لنکا یا ملائیشیا) کے جہازوں میں منتقل کیا جاتا تھا اور ان جہازوں کی بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے لازمی جانچ کی جاتی تھی۔

انڈیا کے لیے تشویش

لیکن پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں یہ نئی قربت انڈیا کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟ ماہرین اور انڈین اخباروں کے مطابق نئی دہلی کو اپنے پڑوس میں ہونے والی ان پیش رفت پر محتاط رہنا چاہیے، کیونکہ یہ خطے کے جغرافیائی سیاسی منظرنامے کو تبدیل کر سکتی ہیں۔

انڈیا کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے جولائی میں خبردار کیا تھا کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور چائنہ کے درمیان بڑھتی ہوئی ہم آہنگی انڈیا کی سلامتی کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔ ان کے مطابق ’چائنہ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مفادات میں ممکنہ ہم آہنگی دیکھی جا سکتی ہے، جو انڈیا کے استحکام اور سیکیورٹی ڈائنامکس پر اثر ڈال سکتی ہے۔‘

انڈین ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ بنگلہ دیش اور انڈیا کے درمیان ایک طویل اور غیر محفوظ سرحد موجود ہے، جس کے ذریعے اشیاء اور لوگ باآسانی نقل و حرکت کر سکتے ہیں۔ سیکیورٹی حکام کو خدشہ ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی بڑھتی دوستی سے اس سرحد پر اسمگلنگ اور شدت پسندی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش کے عبوری وزیراعظم محمد یونس کی جانب سے جنرل شمشاد کو پیش کیا گیا نقشہ انڈیا کے لیے نئی پریشانیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق محمد یونس نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ایک متنازعہ نقشہ پیش کیا جس میں آسام اور شمال مشرقی ریاستوں کو بنگلہ دیش کا حصہ دکھایا گیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب محمد یونس نے انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں سے متعلق ایسا موقف اختیار کیا ہو۔ رواں سال اپریل میں اپنے چائنہ کے دورے کے دوران، انہوں نے یہ کہہ کر نئی دہلی کو تشویش میں ڈال دیا تھا کہ ڈھاکہ خطے کی سمندری رسائی اور تجارتی راستوں پر کنٹرول رکھتا ہے، کیونکہ شمال مشرقی انڈیا ’لینڈ لاکڈ‘ ہے۔

انڈیا میں محمد یونس کے اس بیان کو ایسے سمجھا گیا کہ وہ چین کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ بنگلہ دیش کے ذریعے وہ اس خطے میں (خصوصاً شمال مشرقی انڈیا کے قریب) اپنا اثر و رسوخ بڑھا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈھاکہ کا اسلام آباد کی طرف جھکاؤ انڈیا کے لیے براہِ راست اور فوری خطرہ پیدا کرسکتا ہے۔ اسکرول کی رپورٹ کے مطابق اگر بنگلہ دیش اور پاکستان نے دفاعی تعلقات کو ادارہ جاتی شکل دے دی، تو نئی دہلی کو ایک سنگین صورتحال کا سامنا ہو گا جہاں مخالف قوتیں اس کے مغربی اور مشرقی دونوں سرحدوں پر اثر و رسوخ حاصل کر لیں گی۔

بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کی مضبوطی جنوبی ایشیا میں انڈیا کے اثر و رسوخ کو کمزور کر سکتی ہے اور خلیجِ بنگال اور شمال مشرقی خطے میں اس کے استحکام کے کردار کو متاثر کر سکتی ہے۔












#بنگلہ دیش
#پاکستان
#انڈیا
#ایشیا