
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جلد یہ اعلان سامنے آ سکتا ہے کہ آیا وہ غزہ میں تعینات ہونے والی انٹرنیشنل فورس میں حصہ ڈالے گا یا نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ غزہ امن معاہدے کے تحت وہاں سیکیورٹی کے لیے ایک بین الاقوامی فورس تعینات کی جائے گی جو مختلف ملکوں کی فورسز پر مبنی ہوگی۔ تاہم ابھی اس فورس کے مزید خدوخال سامنے نہیں آئے ہیں۔
پاکستانی اخبار 'ڈان نیوز' کی ایک رپورٹ کے مطابق معاملے سے آگاہ کچھ حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہیں بتایا ہے کہ اس معاملے پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے اور جلد کوئی فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔
حکام کے مطابق اندرونی مشاورت سے یہ اشارے ملتے ہیں کہ اسلام آباد اس فورس کا حصہ بننے پر آمادہ ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف کے معاونِ خصوصی رانا ثنا اللہ نے بھی کہا ہے کہ اگر غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستانی افواج کو موقع ملتا ہے تو اس سے بہتر کچھ نہیں ہوسکتا۔
پیر کو نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائے نیوز' پر گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ سے 'ٹائمز آف اسرائیل' کی ایک خبر کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا اس بات میں کوئی سچائی ہے کہ غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) میں پاکستانی فورسز بھی شامل ہوں گی۔ جس پر رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ’وہاں پر امن قائم کرنے کے لیے اگر پاکستان کی افواج کو موقع ملتا ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ اس سے کوئی بہتر چیز ہو سکتی ہے۔‘
ان کے بقول یہ ان کی ذاتی رائے ہے اور انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں کہ پاکستان کو اس متعلق کوئی پیش کش ہوئی ہے یا نہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انٹرنیشنل فورس میں صرف انہی ملکوں کی فوج شامل ہوگی جن پر اسرائیل آمادہ ہوگا۔






