ترکیہ کے قیام کی 102 ویں سالگرہ: سلطنتِ عثمانیہ سے جمہوری ترکیہ کا سفر کیسے طے ہوا؟

12:1529/10/2025, بدھ
جنرل30/10/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
آبنائے باسفورس پر ترکیہ کے پرچم لہرا رہے ہیں۔
آبنائے باسفورس پر ترکیہ کے پرچم لہرا رہے ہیں۔

ترکیہ کا قیام ایک جمہوری ملک کے طور پر 29 اکتوبر 1923 کو ہوا تھا۔ جب ترک لیڈر مصطفیٰ کمال اتاترک کی قیادت میں ترکیہ کو ایک آزاد ریاست بنانے کا اعلان ہوا۔

ترکیہ کے شہری آج اپنے ملک کے قیام کی 102 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کو جمہوری ترکیہ کے قیام کے 102 برس مکمل ہونے پر قوم کے اتحاد، آزادی اور طاقت کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا۔ترک صدر نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ 'ہم پوری قوت کے ساتھ اس عزم کے لیے کام کر رہے ہیں کہ ترکیہ ہمیشہ قائم و دائم رہے۔'

اردوان کے بقول 'جمہوری ترکیہ ہماری اس بے لوث قوم کی آخری چھت ہے جس نے اپنی تاریخ کے سب سے کٹھن دنوں میں مشکلات، محرومیوں اور جدوجہد کے باوجود آزادی اور خودمختاری سے وابستگی نہیں چھوڑی۔ یہ ہماری ریاستوں کے سلسلے کی آخری کڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں ان ہیروز کی قربانیوں کو یاد کرتا ہوں جنہوں نے صدیوں تک اپنے خون اور جانوں کی قربانی دے کر اس سرزمین کو ہمارا وطن بنایا۔'
ترکیہ کے قیام کے 102 برس مکمل ہونے پر کچھ غوطہ خور سمندر میں ڈوبے ایک جہاز پر ترک پرچم لگا رہے ہیں۔

ترکیہ کا قیام کیسے ہوا تھا؟

ترکیہ کا قیام ایک جمہوری ملک کے طور پر 29 اکتوبر 1923 کو ہوا تھا۔ جب ترک لیڈر مصطفیٰ کمال اتاترک کی قیادت میں ترکیہ کو ایک آزاد ریاست بنانے کا اعلان ہوا۔

اس سے قبل موجودہ ترکیہ کا علاقہ سلطنتِ عثمانیہ کا دل تھا۔ سلطنتِ عثمانیہ پندرھویں صدی میں قائم ہوئی اور تین براعظموں تک پھیلی ہوئی تھی۔ عثمانیوں نے تقریباً چھ سو سال تک مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ اور یورپ کے بڑے حصے پر حکومت کی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سلطنت کمزور ہوتی گئی۔

پہلی جنگِ عظیم کے دوران (1914–1918) سلطنتِ عثمانیہ نے جرمنی کا ساتھ دیا اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نتیجتاً اتحادی طاقتوں نے سلطنتِ عثمانیہ کے ٹکڑے کر دیے۔ استنبول پر بھی قبضہ ہو گیا اور یورپی ممالک نے ترکیہ کے علاقوں کو آپس میں بانٹنے کا منصوبہ بنایا۔

ایسے میں مصطفیٰ کمال پاشا (جو بعد میں مصطفیٰ کمال اتاترک کہلائے) ایک قومی ہیرو کے طور پر ابھرے۔ انہوں نے قابض غیر ملکی قوتوں کے خلاف ایک تحریک شروع کی جسے ترکیہ کی جنگِ آزادی بھی کہا جاتا ہے۔
مصطفیٰ کمال اتاترک

انقرہ کو تحریک کا مرکز بنایا گیا جہاں 1920 میں ایک نئی قومی اسمبلی کی بنیاد رکھی گئی۔ اس اسمبلی نے اعلان کیا کہ ترک عوام اپنی تقدیر خود طے کریں گے۔

تین سال کی جدوجہد کے بعد ترکوں نے غیر ملکی افواج کو ملک سے نکلنے پر مجبور کر دیا اور پھر 29 اکتوبر 1923 کو مصطفیٰ کمال اتاترک نے جمہوری ترکیہ کے قیام کا اعلان کیا۔ خلافت ختم کر دی گئی، دارالحکومت استنبول سے انقرہ منتقل ہوا، نیا آئین اپنایا گیا اور ترکیہ ایک جدید، خودمختار اور سیکولر ریاست بن گیا۔

اسی لیے ہر سال 29 اکتوبر کا دن ترکیہ میں یومِ جمہوریہ کے طور پر بھرپور جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔


##ترکیہ
##جنگِ آزادی
#یومِ آزادی