
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد غزہ میں پیدا ہونے والی کشیدگی کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔
بدھ کے روز جاری بیان میں حماس نے زور دیا کہ وہ اسرائیل کو طاقت یا جارحیت کے ذریعے غزہ میں کوئی نیا نظام یا صورتحال مسلط کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ ’غزہ میں خطرناک کشیدگی کی مکمل ذمہ داری (اسرائیلی) قبضے پر عائد ہوتی ہے اور یہ کہ اسرائیل (امریکی صدر ڈونلڈ) ٹرمپ کے منصوبے اور جنگ بندی معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے‘۔
100 سے زائد لوگ ہلاک
منگل کی رات غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے، جو 10 اکتوبر کو ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے رفح میں اس کی فورسز پر فائرنگ کے واقعے کے جواب میں کیے گئے، تاہم حماس نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
معاہدے کے پہلے مرحلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔ اس کے علاوہ معاہدے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نئے حکومتی ڈھانچے کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے جس میں حماس شامل نہیں ہوگی۔
فلسطینی حکام کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 68 ہزار 500 سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔






