
امریکہ شام میں ایک بڑا فضائی اڈہ قائم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ، دمشق میں قائم کیے جانے والے اس اڈے کو اسرائیل کے لیے ایک حفاظتی ڈھال بنانا چاہتا ہے، اور لبنان و غزہ میں اپنی کارروائیاں بھی اسی اڈے سے چلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکہ شام میں ایک بڑا فضائی اڈہ قائم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ، دمشق میں قائم کیے جانے والے اس اڈے کو اسرائیل کے لیے ایک حفاظتی ڈھال بنانا چاہتا ہے، اور لبنان و غزہ میں اپنی کارروائیاں بھی اسی اڈے سے چلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ اڈہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے کی مدد کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔ اسد حکومت کے دور میں روسی اڈوں کے محاصرے میں رہ چکے شامی عوام کو خدشہ ہے کہ امریکی اڈہ، اسرائیل کے شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔
ایک دیو ہیکل اڈہ تعمیر کیا جا رہا ہے
شامی صدر احمد الشراع اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کل ہونے والی ملاقات سے قبل تشویش ناک خبریں سامنے آئی ہیں۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ، دمشق میں اسرائیل سے متصل علاقے میں ایک وسیع فوجی فضائی اڈہ تعمیر کرے گا۔ برطانیہ کی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے مغربی اور شامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ اور شام علاقے میں ایک فضائی اڈہ بنانے کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔
رن وے کا تجربہ کیا گیا
اطلاعات کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے گزشتہ دو ماہ میں اس منصوبے کی کوششیں تیز کی ہے اور اڈے پر موجود رن وے کو استعمال کے لیے تیار کر دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے اپنے سی 130 طرز کے طیارے کے ذریعے ایک آزمائشی لینڈنگ کر کے پٹی کا تجربہ بھی کیا ہے۔ اگر اڈہ مکمل طور پر فعال ہو گیا تو یہ پہلا موقع ہوگا جب امریکہ شام کے دارالحکومت میں عسکری موجودگی ظاہر کرے گا۔
دمشق پر دباؤ ڈالنے کی تیاری
اگرچہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اڈہ اسرائیل اور شام کے درمیان ممکنہ معاہدے کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جائے گا، لیکن شامی عوام ان پیش رفت سے خوفزدہ ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ جیسے اسد حکومت کے دور میں روسی فوجی اڈے ملک کے نظام میں براہِ راست مداخلت کا ذریعہ بنے، ویسے ہی امریکہ بھی اسی راستے سے نئی حکومت پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ فوجی اڈہ، اسرائیل کے ان مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے جن کے تحت وہ دروزی قبائل کو مسلح کر کے شام کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے، جو شامی فوج میں ضم ہونے سے انکار کر چکی ہے، کو بھی اسی اڈے کے ذریعے مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔ مزید یہ کہ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل لبنان اور غزہ میں جاری اپنی کارروائیوں میں بھی اس اڈے کے ذریعے مدد حاصل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔






