
انڈیا میں دو آسٹریلوی خواتین کرکٹرز کے ساتھ ہراسانی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ انڈیا کے شہر اندور میں ایک موٹر سائیکل سوار شخص نے آسٹریلیا کی کرکٹرز کو نامناسب انداز سے چھوا۔ لیکن واقعے سے متعلق بی جے پی کے ایک لیڈر کے بیان نے تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
انڈیا میں ویمن ورلڈ کپ میں شریک دو آسٹریلوی خواتین کرکٹرز کے ساتھ ہراسانی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ انڈیا کے شہر اندور میں ایک موٹر سائیکل سوار شخص نے آسٹریلیا کی کرکٹرز کو نامناسب انداز سے چھوا۔ لیکن اس واقعے سے متعلق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک لیڈر کے بیان نے ایک اور تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے ہفتے کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی دو خواتین کرکٹرز جمعرات کی صبح ایک کیفے سے اپنے ہوٹل کی طرف پیدل واپس جا رہی تھیں جب ان کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔
بیان کے مطابق 'کرکٹ آسٹریلیا اس واقعے کی تصدیق کرتا ہے کہ آسٹریلیا کی ویمن ٹیم کی دو کھلاڑیوں کو اندور میں ایک موٹر سائیکل سوار شخص نے نامناسب انداز میں چھوا ہے۔ ٹیم سیکیورٹی نے پولیس کو واقعے سے آگاہ کر دیا ہے اور پولیس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔'
ملزم گرفتار
اندور کے پولیس حکام نے کہا کہ ہے کہ ملزم کو واقعے کے چھ گھنٹوں بعد ہی گرفتار کر لیا گیا تھا اور ملزم پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا ہے۔
حکام کے مطابق کھلاڑیوں کو مدد اور نفسیاتی سپورٹ فراہم کی گئی ہے اور وہ ٹورنامنٹ میں کھیل جاری رکھیں گی۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکرٹری دیوا جیت سائیکیا نے اس واقعے کو 'انتہائی افسوس ناک' قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم مدھیہ پردیش پولیس کی جانب سے ملزم کی فوری اور مؤثر گرفتاری کی تعریف کرتے ہیں۔ قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم اپنے سیکیورٹی پروٹوکولز کا ازسرِ نو جائزہ لیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو انہیں مزید مضبوط کریں گے تاکہ آئندہ اس نوعیت کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔'
واقعے پر مدھیہ پردیش کی کرکٹ ایسوسی ایشن نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ ایک فرد کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے اتنا بڑا نقصان پہنچایا اور شہر کی ساکھ پر دھبہ لگا دیا۔ میزبان ہونے کے ناتے مدھیہ پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن آسٹریلیا کی خواتین ٹیم سے اس تکلیف دہ اور افسوسناک واقعے پر دلی معذرت کرتی ہے۔
بی بے پی لیڈر کے بیان پر تنازع
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سینیئر لیڈر اور وزیر کیلاش وجے ورگیہ کے اس معاملے پر بیان نے ایک نئی بحث اور تنازع کو جنم دیا ہے۔ وجے ورگیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کو اس واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی کھلاڑی کہیں جاتا ہے، حتیٰ کہ جب ہم خود کہیں باہر جاتے ہیں تو ہم کم از کم ایک مقامی شخص کو ضرور اطلاع دیتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ واقعہ کھلاڑیوں کو یاد دلائے گا کہ آئندہ جب بھی وہ باہر نکلیں تو سیکیورٹی یا مقامی انتظامیہ کو ضرور اطلاع دیں کیوں کہ کرکٹ کھلاڑیوں کے لیے لوگ بہت زیادہ جنونی ہیں۔
وجے ورگیہ نے مزید کہا کبھی کبھی کھلاڑی اپنی مقبولیت کا اندازہ نہیں لگا پاتے۔ وہ بہت مشہور ہوتے ہیں، اس لیے انہیں محتاط رہنا چاہیے۔ یہ واقعہ ہو گیا لیکن یہ سب کے لیے ایک سبق ہے۔ ہمارے لیے بھی اور کھلاڑیوں کے لیے بھی۔'
ان کے اس بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بعض حلقے اسے 'وکٹم بلیمنگ' یعنی متاثرہ فرد کو ہی موردِ الزام ٹھیرانا قرار دے رہے ہیں۔






