سینیٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی، پی ٹی آئی کے سینیٹر کا ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے بعد استعفیٰ دینے کا اعلان

16:0810/11/2025, پیر
جنرل10/11/2025, پیر
ویب ڈیسک
پارلیمنٹ ہاؤس کی ایک فائل فوٹو
پارلیمنٹ ہاؤس کی ایک فائل فوٹو

پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ نے آئین میں 27 ویں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا ہے۔ منظور شدہ ترمیمی بل میں صدر کو تاحیات استثنیٰ بھی دے دیا گیا ہے۔

آئینی ترمیم کے بل کی تحریک سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ سینیٹ چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے بل کی تمام 59 شقوں کی ایک ایک کر کے منظوری لی۔

شق وار منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو حتمی منظوری کے لیے لابیز میں جانے کی ہدایت کی اور سینیٹرز نے لابی میں جا کر ترمیم کے حق یا مخالفت میں حتمی ووٹنگ کے لیے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

چیئرمین سینیٹ کے مطابق حتمی ووٹنگ کے دوران 64 اراکین نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جب کہ اپوزیشن ارکان کے بائیکاٹ کی وجہ سے مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔

اس بل کی منظوری کے لیے حکومتی اتحاد کو دو تہائی اکثریت یعنی 64 اراکین کی حمایت درکار تھی لیکن اس کے 61 ارکان تھے۔ تاہم بل کی منظوری کے وقت بعض اپوزیشن اراکین نے بھی ووٹ دیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق اپوزیشن جماعتوں میں سے پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جمعیت علمائے اسلامی (ف) کے احمد خان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ووٹنگ کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انڈیا سے جنگ میں پاکستان کی فتح کے بعد فیلڈ مارشل اور پاکستان فوج کی وجہ سے ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے اپنی سینیٹ کی نشست چھوڑنے اور مستعفی ہونے کا بھی اعلان کیا۔

جے یو آئی کے رہنما مولانا غفور حیدری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے 27 ویں ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس رکن نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی، اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

آئینی ترمیم کے بل کی شق وار منظوری کے دوران 64 اراکین نے حمایت میں ووٹ دیا جب کہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔

اس پورے عمل کے دوران اپوزیشن اراکین پہلے تو چیئرمین کے ڈیک کے سامنے آ کر احتجاج کرتے رہے اور بعد ازاں ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کر گئے۔

سینیٹ سے منظوری کے بعد اب اسے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جہاں حکران اتحاد کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے۔ اس لیے امید ہے کہ جلد ہی یہ ترمیم قومی اسمبلی سے بھی باآسانی منظور ہو جائے گی۔

صدر کو تاحیات استثنیٰ مل گیا

ستائیسویں آئینی ترمیم کے منظور شدہ مسودے میں صدر کو تاحیات استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ یعنی صدر کے خلاف اس کی زندگی میں کوئی کریمنل کارروائی نہیں ہو سکے گی اور نہ ہی کسی عدالت سے اس کی گرفتاری کے احکامات جاری ہوں گے۔

لیکن اگر صدر اپنے عہدے کی مدت کے بعد کوئی اور عوامی عہدہ قبول کرتا ہے تو اس پر تاحیات استثنیٰ کا اطلاق نہیں ہوگا۔

اسی طرح گورنر جب تک عہدے پر ہوگا، تب تک اسے بھی یہ استثنیٰ حاصل ہوگا۔

واضح رہے کہ 27 ویں ترمیم کے ابتدائی مجوزہ منصوبے میں یہ شق بھی شامل تھی کہ فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدوں کو وہی آئینی استثنیٰ حاصل ہوگا جو صدر کو حاصل ہے۔ یعنی ان کے خلاف بھی کوئی کریمنل کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔

##پاکستان
##27ویں ترمیم
##آئینی ترمیم
##سینیٹ