
وزیراعظم نے دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں غیر ملکی عناصر ملوث تھے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو چائنہ کے شہر تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی سو) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تمام رکن ممالک اور ہمسایوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف ہفتے کو دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے چائنہ پہنچے تھے۔ انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی بھی چائنہ میں موجود ہیں اور ان کی چائنہ کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔
پیر کو اپنے خطاب میں پاکستانی وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے اور یک طرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا آیا ہے۔ تاہم حالیہ مہینوں کے دوران خطے میں جو واقعات رونما ہوئے وہ ’انتہائی افسوسناک اور تشویشناک‘ ہیں۔
’پاکستان اپنے پانی کے حق تک مسلسل رسائی کا حامی ہے‘
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان بین الاقوامی اور دوطرفہ معاہدوں کا احترام کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ تمام رکن ممالک بھی انہی اصولوں کی پاس داری کریں گے۔ یہ بیان بظاہر انڈیا کی طرف اشارہ تھا جس نے مئی میں یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے زور دیا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کو اپنے پانی کے جائز حصے تک بلا تعطل رسائی حاصل ہونی چاہیے تاکہ تنظیم کے مقاصد کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔
’تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ ’نارمل اور مستحکم تعلقات‘ کا خواہاں ہے اور تنازعے کے بجائے مذاکرات اور سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام حل طلب مسائل پر ایک جامع مکالمہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور میں اس پلیٹ فارم سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ کی مدبرانہ قیادت میں یہ مکالمہ آگے بڑھایا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز کا احترام کرتا ہے اور آئندہ بھی ان اصولوں پر کاربند رہے گا۔ ہم ایک امن پسند قوم ہیں اور ہمیشہ مذاکرات، مشاورت اور تعاون کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔
’جعفر ایکسپریس حملے میں غیر ملکی ہاتھ ملوث‘
وزیراعظم نے دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں غیر ملکی عناصر ملوث تھے۔
مارچ میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کو بلوچستان میں بی ایل اے کے عسکریت پسندوں نے 440 مسافروں سمیت یرغمال بنا لیا تھا۔ واقعے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں 18 سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔ دو روزہ آپریشن کے دوران تمام 33 حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے جو قوتیں ہیں، وہ جان لیں کہ دنیا اب ان کے اس جھوٹے بیانیے کو قبول نہیں کرتی۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے ترجمان نے الزام عائد کیا تھا کہ اس واقعے اور بلوچستان میں دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے۔
’دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کی کوئی نظیر نہیں‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ دیا اور 152 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ یہ قربانی دنیا کی تاریخ میں بے مثال ہے۔
انہوں نے خطے میں ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام کو بھی ضروری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے حق میں ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملے
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں اور غزہ میں جاری حملوں کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا ایران، جو ایس سی او کا ایک برادر رکن ملک ہے، اس پر اسرائیلی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جو ظلم و بربریت جاری ہے وہ ہمارے اجتماعی ضمیر پر ایک کھلا زخم ہے۔ پاکستان دو ریاستی حل کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کے تحت 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔