اسرائیل کا محاصرہ توڑنے کے لیے غزہ جانے والا قافلہ صمود فلوٹیلا: یہ ہے کیا اور اس کے بارے میں کیا جاننا ضروری ہے؟
16:051/09/2025, پیر
جنرل1/09/2025, پیر
ویب ڈیسک
اگلی خبر
صمود فلوٹیلا میں درجنوں کشتیاں غزہ کا سفر کریں گی۔
اس قافلے کے منتظمین گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کے لیے اب تک کا سب سے بڑا سمندری مشن قرار دے رہے ہیں جس میں 50 سے زائد کشتیاں اور کم از کم 44 ملکوں کے وفود شریک ہوں گے۔
درجنوں کشتیوں پر مشتمل ایک قافلہ غزہ جانے کے لیے تیار ہے جس کا مقصد غزہ میں فاقوں کا شکار لوگوں کے لیے امداد پہنچانا ہے۔
اس قافلے نے اتوار کو اپنا سفر شروع بھی کر دیا تھا لیکن پھر تیز ہواؤں اور خراب موسم کی وجہ سے انہیں سفر ملتوی کرنا پڑا اور اب پیر کو جائزے کے بعد فیصلہ ہوگا کہ کب روانہ ہونا ہے۔
اس قافلے کے منتظمین گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کے لیے اب تک کا سب سے بڑا سمندری مشن قرار دے رہے ہیں جس میں 50 سے زائد کشتیاں اور کم از کم 44 ملکوں کے وفود شریک ہوں گے۔
لیکن یہ ہے کیا؟ اور ہر کچھ دن بعد جو آپ فلوٹیلا کا ذکر سنتے ہیں یہ ہوتا کیا ہے؟ آئیے جانتے ہیں وہ چیزیں جو اس بارے میں جاننا ضروری ہیں۔
فلوٹیلا ہوتا کیا ہے؟
فلوٹیلا کشتیوں یا جہازوں کے اس قافلے کو کہا جاتا ہے جو کسی بحرانی کیفیت کا شکار علاقے میں خوراک، ضروری اشیا، دوائیں یا دیگر سامان پہنچانے کے لیے جا رہا ہو۔
عموماً فلوٹیلا کا استعمال تب کیا جاتا ہے جب دیگر روایتی راستے جیسے فضائی اور زمینی راستوں سے رسائی ممکن نہ ہو یا وہ راستے بلاک ہوں۔ جیسے اس وقت غزہ کی صورتِ حال ہے۔
سن 2007 سے ہی اسرائیل نے غزہ کی ایئراسپیس اور سمندری راستے پر اپنا سخت کنٹرول برقرار رکھا ہوا ہے اور وہ ان راستوں سے لوگوں کی آمد و رفت یا سامان کی ترسیل پر پابندیاں لگاتا رہا ہے۔
موجودہ جنگ شروع ہونے سے پہلے بھی غزہ میں کوئی فعال ایئرپورٹ نہیں تھا۔ اسرائیل نے غزہ کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو 2001 میں افتتاح کے صرف تین سال بعد ہی بمباری کر کے تباہ کر دیا تھا۔
تو ایسی صورتِ حال میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر چلنے والے یہ فلوٹیلاز بین الاقوامی تنظیموں کے سائے تلے کام کرتے ہیں اور بین الاقوامی بحری قوانین کی پاس داری کرتے ہیں۔
پہلے جو فلوٹیلا گئے ان کا کیا بنا؟
غزہ میں ماضی قریب میں بھی اور اس سے تھوڑا پہلے بھی کئی ایسے قافلوں یا فلوٹیلا نے جانے کی کوشش کی اور اسرائیلی پابندیوں کو چیلنج کرنے کی کوشش کی ہے۔
2008 میں فری غزہ موومنٹ کی دو کشتیاں غزہ پہنچنے میں کامیاب رہی تھیں اور یہ اسرائیل کی بحری رکاوٹوں کو توڑنے کا پہلا واقعہ تھا۔ یہ تحریک 2006 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسرائیل اور لبنان میں جنگ جاری تھی۔
2008 سے 2016 کے درمیان 31 کشتیوں نے اسرائیل کی سخت پابندیوں کو توڑتے ہوئے غزہ پہنچنے کی کوشش کی جن میں سے پانچ اس میں کامیاب بھی ہوئیں۔
لیکن 2010 کے بعد سے جتنے بھی فلوٹیلاز نے غزہ پہنچنے کی کوشش کی ان سب کو اسرائیل روکنے میں کامیاب رہا اور بعض پر اسرائیل کی جانب سے حملے بھی کیے گئے۔
رواں سال تین فلوٹیلاز نے یہ کوشش کی لیکن تینوں کو اسرائیلی فورسز نے روک لیا اور غزہ تک نہیں پہنچنے دیا۔
صمود فلوٹیلا جو اب غزہ کے لیے روانہ ہو رہا ہے، امداد پہنچانے کے ساتھ ساتھ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ غزہ پہنچ کر اسرائیل کی پابندیوں کو توڑا جائے تاکہ دنیا کو یہ پیغام جائے کہ غزہ کا محاصرہ فوراً ختم ہونا چاہیے۔
صمود فلوٹیلا میں کون سے ملک حصہ لے رہے ہیں؟
گلوبل صمود فلوٹیلا میں 44 ملکوں کے وفود نے غزہ جانے کا اعلان کیا ہے۔ اسی وجہ سے اسے اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کے لیے اب تک کا سب سے بڑا سمندری مشن بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
ان میں آسٹریلیا، برازیل، جنوبی افریقہ اور کئی یورپی ملکوں کے وفود بھی شامل ہیں۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ شرکا کسی حکومت یا سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں رکھتے۔
اسے آرگنائز کون کر رہا ہے؟
اس بڑے قافلے کا انتظام چار بڑے گروپس کر رہے ہیں جو پہلے بھی غزہ کے لیے ایسی مہمات چلا چکے ہیں۔ ان میں گلوبل موومنٹ ٹو غزہ، فریڈم فلوٹیلا کولیشن، مغرب صمود فلوٹیلا اور صمود نصنترہ شامل ہیں۔
یہ سب مل کر ایک بڑا فلوٹیلا ترتیب دے رہے ہیں جو ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔
وفود میں کون لوگ شریک ہوں گے؟
گلوبل صمود فلوٹیلا کے مطابق اس مہم میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ حصہ لے رہے ہیں۔ جن میں منتظمین کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی رکھنے والی کارکنان، ڈاکٹر، فن کار، مذہبی رہنما، وکیل اور دیگر افراد شامل ہیں۔ ان تمام افراد کا ایک ہی مقصد ہے کہ غزہ میں نسل کشی اور محاصرہ ختم کیا جائے۔
ان میں شامل کچھ نمایاں ناموں میں ماحولیات کی ایکٹیوسٹ گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں جو پہلے بھی فلوٹیلا میں غزہ جانے کی کوشش کر چکی ہیں۔
سینکڑوں افراد اس فلوٹیلا میں غزہ پہنچنے کی کوشش کریں گے جن کی حمایت ہزاروں افراد کر رہے ہیں۔ اس مہم میں حصہ لینے کے لیے ہزاروں افراد نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
قافلہ کب روانہ ہوگا اور غزہ کب پہنچے گا؟
یہ قافلہ اتوار 31 اگست کو روانہ ہونا تھا جو موسم کی خرابی کی وجہ سے نہ ہوسکا۔ اب پیر کو اس کا جائزہ لیا جائے گا کہ کب روانہ ہونا ہے۔ منتظمین کا اندازہ ہے کہ قافلے کو غزہ پہنچنے میں سات سے آٹھ دن لگیں گے جس میں تقریباً تین ہزار کلومیٹر کا سفر طے کیا جائے گا۔