
بنگلہ دیش میں ایک گارمنٹ فیکٹری اور اس سے متصل کیمیکل کے گودام میں آگ بھڑکنے سے 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کی فائر سروس کے ڈائریکٹر تاج الاسلام کے مطابق آگ لگنے کی وجہ فی الحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم گارمنٹ فیکٹری کی دوسری اور تیسری منزل سے 16 لاشیں نکالی گئی ہیں۔
ان کے بقول ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
آگ کیسے لگی؟
فائر ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدے دار طلحہ بن جاثم نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ آگ منگل کی دوپہر ڈھاکہ کے علاقے میرپور میں قائم اس فیکٹری کی تیسری منزل پر لگی تھی۔ آگ نے فیکٹری کے ساتھ موجود ایک کیمیکل کے گودام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جس میں بلیچنگ پاؤڈر، پلاسٹک اور ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی بھاری مقدار موجود تھی۔
فائر فائٹرز نے تین گھنٹوں میں فیکٹری کی آگ پر تو قابو پا لیا لیکن کیمیکل کا گودام جلتا رہا۔ آگ کی اطلاع پر لوگ فیکٹری کے پاس جمع ہو گئے اور اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے۔
عینی شاہدین کے مطابق فیکٹری سے جن افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں وہ انتہائی سوختہ حالت میں ہیں جن کی شناخت ممکن نہیں۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ان کی شناخت کے بعد انہیں اہلِ خانہ کے حوالے کیا جائے گا۔
فیکٹری مالکان کی تلاش جاری
فائر سروس کے ڈائریکٹر تاج الاسلام کے مطابق فیکٹری مالکان کا اب تک پتا نہیں چل سکا ہے۔ پولیس اور فوج مالکان کی تلاش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول گارمنٹ فیکٹری اور کیمیکل گودام دونوں کے پاس نہ کوئی اجازت نامہ تھا اور نہ ہی فائر سیفٹی پلان۔
انہوں نے ابتدائی معلومات کے مطابق بتایا کہ گارمنٹ فیکٹری کی چھت ٹین کی تھی جس پر جانے کے راستے پر ایک جالی دار دروازہ لگا ہوا تھا جو لاک تھا۔ فیکٹری کے ملازم اسی وجہ سے چھت پر نہیں پہنچ سکے۔
ان کے بقول کیمیکل کی وجہ سے ہونے والے دھماکے سے زہریلی گیس فیکٹری میں بھر گئی جس سے اندر موجود لوگ بے ہوش ہو کر اندر پھنس گئے۔ ان کے بقول متاثرین کی لاشیں اس قدر جھلسی ہوئی ہیں کہ ان کی شناخت کا واحد راستہ ڈی این اے ٹیسٹ ہی ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے حادثے پر تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور حکام کو متاثرین کی مدد اور واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ہر سال اس طرح کے درجنوں واقعات پیش آتے ہیں جن میں سے اکثر بلڈنگ اور فائر سیفٹی کے اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں گارمنٹس کی صنعت بہت بڑی ہے جس سے 40 لاکھ افراد وابستہ ہیں۔
سن 2012 میں ایک فیکٹری میں آگ لگنے کے واقعے میں 112 افراد کی جانیں گئی تھیں۔ اور اس واقعے کے صرف ایک سال بعد ایک آٹھ منزلہ عمارت گرنے سے 1135 گارمنٹ ورکرز ہلاک ہو گئے تھے۔