ماؤنٹ ایورسٹ کو پہلی بار سر کرنے والی ٹیم کے آخری رکن کنچا شرپا کا بھی انتقال

15:5617/10/2025, Cuma
جنرل17/10/2025, Cuma
ویب ڈیسک
کنچا شرپا
کنچا شرپا

کنچا شرپا اس 35 رکنی ٹیم کے آخری حیات رکن تھے۔ باقی تمام افراد کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔

دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ کو پہلی بار سر کرنے والی ٹیم کے آخری رکن کنچا شرپا بھی انتقال کر گئے ہیں۔ ان کا انتقال جمعرات کو 92 برس کی عمر میں نیپال میں ہوا۔

نیپال کی ماؤنٹینئرنگ ایسوسی ایشن نے کنچا کی موت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک تاریخی اور لیجنڈری شخصیت قرار دیا ہے۔ کنچا شرپا کا انتقال اپنے گھر پر ہی ہوا جو کٹھمنڈو کے ضلع کپن میں واقع ہے۔

کنچا شرپا کے پوتے نے ایک مقامی نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ ان کے دادا کو حال ہی میں گلے کی کوئی بیماری ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ انہیں صحت کے کوئی ایسے بڑے مسائل نہیں تھے جو اس عمر کے اکثر افراد کو ہوتے ہیں۔

کنچا شرپا کون تھے؟

کنچا شرپا اس 35 رکنی ٹیم کا حصہ تھے جنہوں نے شرپا گائیڈ تینزنگ نورگئے اور نیوزی لینڈ کے کوہ پیما ایڈمنڈ ہلری کو پہلی بار ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچنے میں مدد دی تھی۔ نورگئے اور ہلری سے پہلے کوئی کوہ پیما 8849 میٹر بلند ماؤنٹ ایورسٹ سر نہیں کر سکا تھا۔ انہوں نے یہ کارنامہ 29 مئی 1953 کو انجام دیا تھا۔ اس وقت دونوں کی عمر 39 برس تھی۔

کنچا شرپا اور دیگر دو شرپا ان دونوں کوہ پیماؤں کے ساتھ ماؤنٹ ایوریسٹ کے آخری کیمپ تک گئے تھے جہاں سے ہلری اور نورگئے اکیلے چوٹی تک گئے۔

کنچا شرپا اس 35 رکنی ٹیم کے آخری حیات رکن تھے۔ باقی تمام افراد کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔

سبزیاں بیچنے والا لڑکا ماؤنٹ ایورسٹ پر

کنچا شرپا نیپال کے نامچے نامی گاؤں میں 1933 میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ گاؤں ماؤنٹ ایورسٹ کے قدموں میں واقع ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب نیپال کی شرپا کمیونٹی جو آج کل کوہ پیماؤں کے گائیڈز کی خدمات انجام دیتی ہے، تب صرف کھیتی باڑی کرتی تھی۔

کنچا نے بھی اپنا بچپن اور لڑکپن تبت میں سبزیاں بیچتے گزارا۔ پھر ایک بار جب ان کا اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ انڈیا جانا ہوا تو وہاں انہیں لوگوں کی ترغیب دی کہ وہ کوہ پیمائی کی ٹریننگ کریں۔ کنچا کی بھی دلچسپی بڑھی اور وہ غیر ملکی کوہ پیماؤں کے ساتھ کام کرنے لگے۔

کنچا شرپا نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم میں حصہ لینے کے بعد بھی تقریباً دو دہائیوں تک ہمالیہ کے پہاڑوں میں شرپا کے طور پر فرائض انجام دیے۔ جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنی جان مزید خطرے میں نہ ڈالیں کیوں کہ ان کے کئی دوست کوہ پیماؤں کی مدد کے دوران جان سے جا چکے تھے۔

کنچا شرپا نے خود کبھی ایورسٹ سر نہیں کیا کیوں کہ ان کی اہلیہ اس پر راضی نہیں تھیں کہ وہ اپنی زندگی خطرے میں ڈالیں۔ اور انہوں نے اپنے بچوں کو بھی کوہ پیما بننے سے منع کیا۔

کنچا شرپا نے پسماندگان میں اہلیہ، چار بیٹے، دو بیٹیاں اور پوتا پوتی چھوڑے ہیں۔

##ماؤنٹ ایورسٹ
##کنچا شرپا
##کوہ پیمائی