خیبرپختونخوا کے نئے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج

12:0914/10/2025, منگل
جنرل14/10/2025, منگل
ویب ڈیسک
سابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور نئے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی۔
سابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور نئے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی۔

جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر لطف الرحمان نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

جمعیت علمائے اسلامی (جے یو آئی) نے خیبرپختونخوا کے نئے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر لطف الرحمان نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ابھی سابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اس لیے نئے وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب درست نہیں۔

گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب ہوا تھا جس میں سہیل آفریدی 90 ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیرِ اعلیٰ منتخب ہو گئے تھے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل کو 'غیر آئینی' قرار دیتے ہوئے کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔

تاہم خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ عمل بالکل درست انداز میں ہوا ہے۔

بعد ازاں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ خان نے اس انتخاب کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آج اسے جے یو آئی (ف) کے رہنما لطف الرحمان نے چیلنج کر دیا ہے۔

لطف الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طور پر ہوا ہے اس لیے نو منتخب وزیرِ اعلیٰ کی تعیناتی چیلنج کرنے آئے ہیں۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ابھی پچھلے وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور صوبے کے گورنر نے انہیں تصدیق کے لیے بلایا ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے سابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا اور اس پر دستخطوں میں فرق ہونے کا اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا تھا۔

تاہم پاکستان تحریکِ انصاف اور بعض قانونی ماہرین کا مؤقف ہے کہ گورنر کے پاس وزیرِ اعلیٰ کے استعفے کو مسترد کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور علی امین گنڈاپور اسمبلی میں اور عوامی طور پر اپنے استعفے کا اعلان کر چکے ہیں تو انہیں گورنر کے سامنے پیش ہو کر اس کی تصدیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

مگر خیبرپختونخوا اسمبلی کی اپوزیشن جماعتیں اس مؤقف سے ہم آہنگ نہیں۔

لطف الرحمان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے اسپیکر کے کہنے پر ہم نے کاغذات جمع کرائے لیکن اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ ان کے بقول جب گورنر کا خط آیا تو تب ہمیں معلوم ہوا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا۔

ان کے بقول ہم چاہتے ہیں کہ پچھلے وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ منظور ہو جائے پھر نیا وزیرِ اعلیٰ منتخب ہو۔

واضح رہے کہ سہیل آفریدی نے اب تک وزارتِ اعلیٰ کا حلف بھی نہیں اٹھایا ہے۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ گورنر کی عدم موجودگی میں چیف جسٹس نئے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کے لیے کسی کو نامزد کریں۔ تاہم اس درخواست پر بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

##خیبرپختونخوا
##سہیل آفریدی
##وزیرِ اعلیٰ