’کابل اور قندھار پر پاکستانی فوج کے فضائی حملوں‘ کے بعد ’افغان طالبان کی درخواست‘ پر اگلے 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر

اقرا حسین
15:2415/10/2025, بدھ
جنرل15/10/2025, بدھ
ویب ڈیسک
پی ٹی وی نیوز کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کی گئی ویڈیو کا اسکرین گریب۔
تصویر : ایکس / پی ٹی وی
پی ٹی وی نیوز کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کی گئی ویڈیو کا اسکرین گریب۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد اگلے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔


دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’طالبان کی درخواست پر، پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان باہمی رضامندی سے آج شام 6 بجے سے 48 گھنٹے کی جنگ بندی ہوگی‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس دوران دونوں ملک بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کی کوشش کریں گے‘۔


کابل، قندھار پر حملے

اس سے قبل سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے بتایا کہ پاکستانی افواج نے افغانستان کے صوبے قندھار اور دارالحکومت کابل میں حملے کیے ہیں۔

ایکس پر جاری ایک بیان میں سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ ’افغان طالبان کی جارحیت کے جواب میں پاک فوج نے کی کارروائی کی ہے، اہم ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔ پاک فوج نے افغان طالبان کے اہم ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ حملے افغانستان کے صوبے قندھار میں کیے گئے، جن کے نتیجے میں افغان طالبان کی چوتھی بٹالین اور بارڈر بریگیڈ نمبر چھ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ درجنوں غیر ملکی اور افغان جنگجو مارے گئے۔‘


پسِ منظر

ایک ہفتے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تیسری بڑی جھڑپ ہے۔ یہ جھڑپ کرم میں گزشتہ رات ہونے والے واقعے اور ہفتہ کی رات شروع ہونے والی لڑائیوں کے بعد ہوئی، جو اتوار کی صبح تک مختلف مقامات پر جاری رہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق افغان طالبان کی سرحد پار سے حملے کے نتیجے میں 23 پاکستانی فوجی ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔ فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ نے دعویٰ کیا کہ قابلِ اعتماد انٹیلی جنس معلومات اور نقصانات کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ’200 سے زائد طالبان اور ان کے ساتھی دہشتگرد مارے جا چکے ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔‘

افغانستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے یہ حملہ ’جوابی کارروائی‘ کے طور پر کیا، کیونکہ ان کے بقول پاکستان نے پچھلے ہفتے افغان سرزمین پر فضائی حملے کیے تھے۔ اسلام آباد کی جانب سے ان حملوں کی تصدیق نہیں کی گئی، تاہم پاکستان نے اپنے دفاع کے حق اور عزم کو دہرایا۔

یہ جھڑپ ایسے وقت میں ہوئی جب پاکستان اپنی انٹیلی جنس بنیاد پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں پاک فوج بڑا جانی نقصان ہوا تھا۔

اسلام آباد کئی بار کابل سے کہہ چکا ہے کہ وہ دہشتگرد گروہوں کو پاکستان پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے سے روکے، لیکن افغانستان ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کی زمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوتی۔

افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا مسئلہ طویل عرصے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کی بڑی وجہ رہا ہے اور حالیہ سرحدی جھڑپوں سے یہ تعلقات مزید خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پیر کو جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسلام آباد اور کابل کے درمیان ’کوئی تعلقات نہیں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’فی الحال یہ ایک جمود کی صورتحال ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ کھلی دشمنی تو نہیں، لیکن ماحول دشمنی والا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی وقت دوبارہ جھڑپیں شروع ہو سکتی ہیں۔


#افغانستان
#پاکستان
##سرحدی جھڑپیں