یرغمالوں کی لاشیں واپس کرنے میں تاخیر، کیا غزہ جنگ بندی معاہدہ خطرے میں ہے؟

08:5116/10/2025, جمعرات
جنرل16/10/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
حماس کے مسلح ونگ نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ اس نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے تحت اسرائیلی قیدیوں سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں۔
تصویر : ویب سائٹ / ریڈ کراس
حماس کے مسلح ونگ نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ اس نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے تحت اسرائیلی قیدیوں سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں۔

اسرائیلی حکومت حماس پر مسلسل دباؤ بڑھا رہی ہے کہ وہ جلد از جلد تمام مردہ یرغمالوں کی لاشیں اور باقیات واپس کرے تاہم حماس کو لاشیں ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے باعث غزہ جنگ بندی معاہدہ خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔

حماس نے تمام زندہ یرغمالوں کی رہائی کے بعد پیر کو چار یرغمالوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کیں اور منگل کو مزید چار لاشیں حوالے کی گئیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان میں سے ایک لاش یرغمال کی نہیں تھی۔

اسرائیلی فوج کے مطابق انہیں بدھ کو ریڈ کراس نے مزید دو تابوت دیے ہیں جن کے فرانزک معائنے اور شناخت کے لیے اسرائیل منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس طرح حماس اب تک نو یرغمالوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے تاہم اب بھی 21 لاشیں واپس کرنا باقی ہیں۔


یہ بھی پڑھیں:


لاشوں کی حوالگی میں تاخیر اور امداد کی ترسیل میں کمی

لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کے تنازع کی وجہ سے اسرائیل نے امدادی سامان کی غزہ میں ترسیل بھی کم کی اور مصر کے ساتھ رفح بارڈر کھولنے کا عمل بھی سست کر دیا ہے۔ اس تنازع سے یہ خدشات بھی پیدا ہو گئے ہیں کہ جنگ بندی معاہدہ ختم ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے تنبیہ کی ہے کہ وہ رفح کا بارڈر بند رکھے گی اور امدادی سامان کی سپلائی کو محدود کر دے گی کیوں کہ حماس یرغمالوں کی لاشیں واپس کرنے میں تاخیر کر رہی ہے۔

ٹرمپ کا ردِعمل اور ممکنہ فوجی کارروائی کی وارننگ

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حماس پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حماس معاہدے کی پاس داری نہیں کرتی وہ اسرائیلی فورسز کو غزہ میں کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے پر غور کریں گے۔

گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے بھی یرغمالوں کی لاشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام لاشیں واپس نہیں کی گئیں۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ اب شروع ہو رہا ہے۔

امن منصوبے کے اگلے مرحلے پر اسرائیل کا مؤقف

مگر اسرائیل نے کہا ہے کہ امن منصوبے کے دوسرا مرحلے پر مزید آگے تب ہی بڑھیں گے جب حماس تمام 28 لاشیں واپس کر دے گی۔ تاہم حماس نے قبول کیا ہے کہ لاشیں تلاش کرنے کے لیے اسے جدید آلات اور مدد درکار ہوگی۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ حماس کی 'مکمل شکست' کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرے۔ تاکہ اگر حماس ٹرمپ کے امن منصوبے پر عمل نہیں کرتی اور لڑائی دوبارہ شروع ہوتی ہے تو اس پر عمل کیا جائے۔

ٹرمپ نے حماس کو تنبیہ بھی کی کہ اسے لازمی ہتھیار ڈالنا ہوں گے ورنہ 'ہم ان سے ہتھیار لیں گے۔'

امریکہ کے ایک سینیئر مشیر نے رپورٹرز کو بتایا کہ لاشیں بازیاب کرنا توقعات سے مشکل ثابت ہو رہا ہے کیوں کہ وہ ملبے تلے دبی ہونے کا اندیشہ ہے۔ مگر حماس نے یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ یرغمالوں کی باقیات کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

مشیر کے مطابق غزہ کے شہریوں کو لاشیں ڈھونڈنے میں مدد اور معلومات دینے پر انعام کی آفر بھی کی جا سکتی ہے۔

حماس کا مؤقف

حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ وہ اپنے قول کی پاس داری کر رہے ہیں اور تمام زندہ یرغمالوں کے ساتھ اب تک جتنی لاشیں مل سکی ہیں، سب کو واپس کر چکے ہیں۔

حماس کے مطابق باقئی لاشوں کی تلاش اور انہیں نکالنے کے لیے خاص آلات اور بڑی کوششوں کی ضرورت ہے اور ہم اس کے لیے پوری کوششیں کر رہے ہیں۔

معاہدے کے تحت اسرائیل کو بھی 360 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کرنی ہیں جن میں 45 واپس کی جا چکی ہیں۔ فلسطینی محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق ان لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے۔


(خبر کی تفصیلات روئٹرز سے لی گئی ہیں)


یہ بھی پڑھیں:


#مشرق وسطیٰ
#اسرائیل حماس جنگ
##غزہ امن منصوبہ