
بلیک باکس کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
ساوٴتھ کوریا کے موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حادثے کا شکار ہونے والا جیجو ایئر کے طیارے کے فلائٹ ڈیٹا اور کاک پٹ وائس ریکارڈرز (بلیک باکسز) نے حادثے سے چار منٹ پہلے ریکارڈنگ کرنا بند کردی تھی۔
یاد رہے کہ یہ حادثہ پچھلے مہینے پیش آیا تھا جب جیجو ایئر کا بوئنگ 800-737 مسافر طیارہ لینڈ کرنے کے دوران رن وے پر پھسل گیا اور ایک کنکریٹ کی دیوار سے ٹکرا گیا جس کے بعد اس میں دھماکہ ہوگیا اور آگ لگ گئی۔
حادثے میں 179 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ عملے کے دو ارکان کو بچا لیا گیا۔ اسے ساوٴتھ کورین ایوی ایشن کی تاریخ کا بدترین حادثہ قرار دیا گیا۔
پائلٹس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو آگاہ کیا تھا کہ طیارہ ایک پرندے سے ٹکرا گیا تھا، جس کے بعد حادثے سے تقریباً چار منٹ قبل پائلٹ نے ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کی۔
ساوٴتھ کوریا کی ٹرانسپورٹ منسٹری کے مطابق یو ایس نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کو معلوم ہوا ہے کہ فلائٹ ڈیٹا اور کاک پٹ وائس ریکارڈرز نے حادثے سے تقریباً چار منٹ پہلے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
وائس ریکارڈرز کی ابتدائی جانچ ساوٴتھ کورین نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ نے کی تھی جب معلوم ہوا کہ کچھ ڈیٹا غائب ہے۔ جس کے بعد مزید جانچ کے لیے اسے امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی لیبارٹری میں بھیج دیا گیا۔
ساوٴتھ کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ بلیک باکسز نے آخری چار منٹ کے لمحات کی ریکارڈنگ کیوں نہیں کی۔
وزارت ٹرانسپورٹ کے سابق ٹرانسپورٹ منسٹری ایکسیڈنٹ انویسٹی گیٹر سم جائی ڈونگ نے کہا کہ حادثے کے آخری اہم منٹوں کا ڈیٹا غائب ہونا حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ بیک اپ پاور سمیت تمام پاور سسٹمز نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو جو بہت غیر معمولی ہے۔
ساوٴتھ کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے لیے دستیاب دیگر تمام ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس معاملے کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات ہوں اور اس کے نتائج سے متاثرین کے خاندانوں کو آگاہ رکھا جائے گا۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے کچھ افراد کی فیملیز کا کہنا ہے وزارتِ ٹرانسپورٹ کو حادثے کی تحقیقات کی قیادت نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حادثے کی تحقیقات آزاد ماہرین کی نگرانی میں کروائی جائے۔
بلیک باکسز کیا ہے؟
بلیک باکسز اہم معلومات کو ریکارڈ کرنے کے لیے ہر طیارے میں ہوتے ہیں جو مستقبل میں ہونے والے حادثات کو روکنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بلیک باکسز یہ نہیں بتاتے کہ حادثے کا ذمہ دار کون ہے بلکہ مختلف آوازوں کو ریکارڈ کرکے ڈیٹا محفوظ کرتا ہے۔
کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کو بلیک باکس کہا جاتا ہے۔
کاک پٹ وائس ریکارڈر پائلٹ کی آواز، گفتگو، اور دیگر آوازیں جیسے کہ ہوائی جہاز سے الارم یا شور کو ریکارڈ کرتا ہے۔ اس سے تفتیش کاروں کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ پرواز کے دوران کاک پٹ میں کیا ہو رہا تھا۔
فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر ہوائی جہاز کی پرواز کے بارے میں تفصیلی معلومات ریکارڈ کرتا ہے، اس میں ہوائی جہاز کی رفتار، اونچائی، سمت اور دیگر تکنیکی ڈیٹا شامل ہے۔ اس سے تفتیش کاروں کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ پرواز کے دوران طیارہ کس حالت میں تھا۔
کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر عام طور پر ہوائی جہاز کے پَروں میں رکھے جاتے ہیں، جو کہ طیارہ حادثے کی صورت میں سب سے محفوظ حصہ سمجھا جاتا ہے۔
بلیک باکسز کا وزن
بلیک بکس کا وزن تقریباً 10 پاؤنڈ (4.5 کلوگرام) ہوتا ہے اور اس کے تین اہم حصے ہوتے ہیں:
انٹرفیس: یہ حصہ ڈیوائس کو اپنی جگہ پر رکھتا ہے اور ریکارڈنگ اور پلے بیک میں مدد کرتا ہے۔
انڈر واٹر لوکیٹر بیکن: یہ ایسی ڈیوائس ہے جو اگر ہوائی جہاز پانی میں کریش ہوجائے تو یہ پانی کے اندر بلیک باکس کو تلاش کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ریکارڈنگ میڈیا: یعنی بلیک باکس کے اندر موجود چھوٹے چپس ہیں جو دراصل ڈیٹا کو اسٹور کرتے ہیں۔ یہ چپس انگلی کے ناخن کے سائز کے ہوتے ہیں اور سرکٹ بورڈ پر رکھے جاتے ہیں۔
بلیک باکس بند ہونے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟
فلائٹ ڈیٹا اور کاک پٹ وائس ریکارڈرز چند وجوہات کی بنا پر ریکارڈنگ بند کرسکتے ہیں:
بجلی کی فراہمی منقطع ہوجانا: اگر طیارے کو بیک اپ پاور سمیت بجلی کی فراہمی بند ہوجائے تو بلیک باکسز کام کرنا بند کر سکتے ہیں۔
محدود اسٹوریج: بلیک باکس میں محدود اسٹوریج ہوتی ہے اور اگر سٹوریج ختم ہوجائے، تو یہ مزید ڈیٹا ریکارڈ کرنا بند کر سکتا ہے۔
سسٹم کی خرابی: اگر طیارے میں بلیک باکس یا دیگر سسٹمز میں کوئی تکنیکی مسئلہ ہے، تو یہ ریکارڈنگ بند ہوسکتی ہے۔
حادثے کے دوران نقصان: اگر حادثے میں طیارے کو شدید نقصان پہنچا ہے، تو بلیک باکس کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں۔

چند اہم سوالات جن کے جوابات نہیں مل سکے
لینڈنگ گیئر کیوں نہیں کھلے تھے؟
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے حادثے کی ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ جب طیارے نے لینڈ کرنے کی کوشش کی تو اس کے پہیے نیچے نہیں تھے۔ عام طور پر لینڈنگ گیئر کو لینڈنگ سے پہلے کئی میل پہلے ہی نیچے کر دیا جاتا ہے۔ تاہم اس واقعے میں طیارے کے لینڈنگ گئیر نہیں کھلے تھے۔
طیارے کا کمیونیکشن سسٹم کیوں بند ہوگیا؟
پرندوں کے ٹکرانے سے انجن کو نقصان پہنچ سکتا ہے، لیکن اس سے ہوائی جہاز کا کمیونیکشن سسٹم متاثر نہیں ہوتا۔ یہ ممکن ہے کہ دوسرا پرندہ اینٹینا سے ٹکرایا ہو جس کی وجہ سے کمیونیکشن سسٹم متاثر ہوگیا ہو۔
لینڈنگ گیئر نہ کھلنے کے باوجود بھی طیارہ محفوظ طریقے سے لینڈ کرسکتا ہے؟
ایسا ممکن ہے، لیکن ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ 2011 میں بوئنگ 767 طیارے کو بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن بیلی لینڈنگ کرنے میں کامیاب رہا اور تمام مسافر محفوظ رہے۔ لیکن اس میں جہاز کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
رن وے سے صرف چند میٹر دور کنکریٹ کی دیوار کیوں بنائی گئی؟
ماہرین کے لیے سب سے اہم اور بڑا سوال یہ ہے کہ رن وے سے 250 میٹر دور کنکریٹ کی دیوار کیوں بنائی گئی تھی؟
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ دیوار نہ ہوتی تو شاید مسافروں کی جان بچ سکتی تھی۔ رن وے کے آخر پر کانکریٹ کی دیوار ہونا ایک غیر معمولی بات ہے۔
جنوبی کوریا کے ماہرین کے مطابق کنکریٹ کی بنی دیوار میں نیوی گیشن سسٹم نصب تھا جو جہازوں کو لینڈنگ میں مدد کرتا ہے۔
امریکی ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ دیوار کو جس میٹریل سے بنایا گیا وہ ٹھوس تھا اگر ہلکا میٹریل استعمال کیا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔
وہ کہتے ہیں کہ حادثے کے تمام اینگل سے تحقیقات ہونی چاہیے۔
