بنگلہ دیش میں مظاہرین نے ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے گھر کو آگ لگا دی

08:586/02/2025, Thursday
جنرل6/02/2025, Thursday
ویب ڈیسک
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں کشیدگی گزشتہ سال اس وقت بڑھ گئی جب سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا تھا۔
تصویر : روئٹرز / نیوز ایجنسی
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں کشیدگی گزشتہ سال اس وقت بڑھ گئی جب سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا تھا۔

بنگلہ دیش میں ہزاروں مظاہرین نے ملک کے بانی رہنما اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے گھر کو آگ لگا دی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ ہزاروں مظاہرین ڈھاکہ میں واقع شیخ مجیب الرحمان کے تاریخی گھر کے گرد جمع ہوئے۔ کچھ مظاہرین ہتھوڑے اور دیگر اوزار ساتھ لے کر آئے تھے۔

کچھ مظاہرین کرین اور زمین کھودنے والی مشین ایکسکیویٹر بھی ساتھ لے کر آ کر آئے اور عمارت کو منہدم کرنے کی کوشش کی۔

شیخ مجیب کے گھر کو آگ لگانے کرنے کے علاوہ مظاہرین نے سابق وزیرِ اعظم اور شیخ مجیب کی بیٹی شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے رہنماؤں کے گھروں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ انڈیا میں بیٹھ کر بنگلہ دیش مخالف سرگرمیاں کر رہی ہیں۔

مظاہرے میں موجود حسنات عبداللہ نامی طلبا نے کہا کہ ’یہ گھر فاشزم کی علامت ہے، آج رات بنگلہ دیش فاشزم سے آزاد ہو جائے گا۔‘محمد آرفین نے کہا کہ ’اس گھر کے موجود ہونے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ طلبا نے انقلاب کے ذریعے نئی حکومت تشکیل دی ہے، اس لیے ہمیں اس گھر کو منہدم کرنے کا حق ہے۔‘

مظاہرین نے انڈیا کے خلاف بھی نعرے لگائے، جہاں شیخ حسینہ گزشتہ اگست سے بنگلہ دیش چھوڑ کر وہاں مقیم ہیں۔



معاملہ کیا تھا؟

رپورٹس کے مطابق یہ مظاہرہ پہلے سے پلانڈ تھا جسے ’بلڈوزر مارچ‘ کہا گیا تھا اور اس کا مقصد شیخ حسینہ کا بدھ کی رات 9 بجے ہونے والا آن لائن خطاب روکنا تھا۔

یہ معاملہ اُس وقت شروع ہوا جب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے طلبا ونگ ’چھاترا لیگ‘ نے فیس بک پر آن لائن پروگرام کا انعقاد کیا جس میں شیخ حسینہ کو بھی خطاب کی دعوت دی گئی۔ یہ پروگرام بدھ کی رات نو بجے نشر ہونا تھا۔

جب یہ خبر سوشل میڈیا پر پھیلی تو پروگرام شروع ہونے سے پہلے ہی شیخ حسینہ کے خلاف مظاہرین نے مظاہرے شروع کر دیے۔

مقامی اخبار ’دی ڈیلی سٹار‘ کے مطابق شیخ مجیب کے گھر کو رات ساڑھے نو بجے آگ لگائی گئی اور چند گھنٹوں بعد کرین کی مدد سے عمارت کا ایک حصہ گرا دیا گیا۔

شیخ حسینہ واجد نے اپنے والد اور بنگلہ دیش کے بانی کے گھر کو نذر آتش کیے جانے کے واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ (مخالفین) چند بلڈوزر سے ملک کی آزادی کو تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ وہ عمارت کو گرا سکتے ہیں لیکن تاریخ کو مٹا نہیں سکتے۔‘

دارالحکومت ڈھاکہ میں واقع یہ گھر شیخ حسینہ کے مرحوم والد شیخ مجیب الرحمان کا تھا جسے ’دھان منڈی 32‘ کہا جاتا تھا۔ شیخ مجیب الرحمان نے 1971 میں پاکستان سے آزادی کے لیے ملک کی قیادت کی۔ 1975 میں اُن کا قتل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں شیخ حسینہ نے اس گھر کو میوزیم میں تبدیل کر دیا۔


بنگلہ دیش میں کشیدگی کی وجہ:

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں کشیدگی گزشتہ سال اس وقت بڑھ گئی جب سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا تھا۔ مگر یہ احتجاج جلد ہی حکومت مخالف تحریک میں بدل گئے۔ جس کی وجہ سے اُس وقت کی وزیراعظم شیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑنے کے ساتھ ساتھ ملک بھی چھوڑ کر فرار ہونا پڑا تھا۔ وہ 5 اگست 2024 سے انڈیا میں رہائش پذیر ہیں۔

اِس وقت بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم ہے، جس کی قیادت نوبل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں۔ انہیں بھی مظاہروں اور بد امنی کی وجہ سے کنٹرول برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔


یہ بھی پڑھیں:






#بنگلہ دیش
#شیخ حسینہ
#ایشیا