
نیپال کی نئی وزیرِاعظم سوشیلا کرکی نے ملک میں پُرتشدد مظاہروں کے بعد عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ سب کو مل کر ملک کو دوبارہ تعمیر کرنا ہوگا۔
نیپالی ملک کی عبوری وزیرِاعظم کے طور پر جمعہ کو عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے عوامی بیان میں سوشیلا کرکی نے اتوار کے روز کہا کہ ملک کو اپنی نوجوان نسل کی آواز سننی ہوگی۔
73 سالہ سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی نے کہا کہ ’ہمیں کام جنریشن زی کی سوچ کے مطابق کرنا ہوگا۔ یہ گروپ بدعنوانی کا خاتمہ، بہتر طرزِ حکمرانی اور معاشی مساوات کا مطالبہ کررہا ہے‘۔
کارکی نے مزید کہا کہ وہ قیادت کی خواہش مند نہیں تھیں بلکہ اُن کا نام ’عوام کی جانب سے سامنے لایا گیا۔‘
یاد رہے کہ سوشیلا کرکی کو کئی روز تک احتجاجی رہنماؤں، صدر رام چندر پاؤڈیل اور فوج کے سربراہ اشوک راج سگڈیل کے درمیان مذاکرات کے بعد عبوری وزیرِاعظم بنایا گیا۔
جمعے کی رات صدر پاؤڈل نے اُن کی تقرری کا اعلان کیا اور بتایا کہ پارلیمان کو تحلیل کر دیا گیا ہے جبکہ انتخابات 5 مارچ کو ہوں گے۔
اتوار کو کارکی نے کہا کہ ’ہم کسی بھی صورت چھ ماہ سے زیادہ یہاں نہیں رہیں گے۔ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے اور عہد کرتے ہیں کہ اختیار آئندہ پارلیمان اور وزیروں کے حوالے کر دیں گے۔‘
سرکاری ٹی وی کے مطابق نئی وزیرِاعظم نے اتوار کو مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والوں کے اہل خانہ سے وعدہ کیا کہ انہیں فی کس تقریباً 10 لاکھ روپے (یعنی لگ بھگ 11 ہزار 330 ڈالر) دیے جائیں گے۔
نیپال میں دہائیوں کے بدترین ہنگامے اُس وقت شروع ہوئے جب سوشل میڈیا پر عارضی پابندی عائد کی گئی۔ اس کے بعد دسیوں ہزار افراد سڑکوں پر نکل آئے اور بدعنوانی و غربت پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔
پیر کے روز نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ مشتعل افراد نے صدر کے دفتر، مختلف وزارتوں کی عمارتوں اور اعلیٰ سیاست دانوں کے گھروں کو نذرِ آتش کر دیا۔
اس افراتفری کے دوران منگل کو کے پی شرما اولی نے وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا۔
این جی او ہمی نیپال (یعنی ’ہم نیپال ہیں‘) کے 36 سالہ بانی سُدان گرونگ نے انسدادِ بدعنوانی مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کیا۔
نیپال کی وزارتِ صحت کے مطابق احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 72 ہو گئی ہے۔
سوشیلا کرکی کون ہیں؟
سوشیلا کرکی کی کابینہ کو کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہوگا، جن میں قانون و امن کی بحالی، پارلیمان اور دیگر اہم عمارتوں کی تعمیر نو، تبدیلی کے خواہاں جین زی مظاہرین کو مطمئن کرنا اور ان شہریوں کو یقین دلانا شامل ہے جو خوفزدہ ہیں کہ کہیں ملک کی جمہوریت اور آئینی ڈھانچہ پٹڑی سے نہ اتر جائے۔ ایک اور اہم کام تشدد کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔
نئی وزیرِاعظم کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جس کے نیپالی کانگریس، ملک کی سب سے بڑی جمہوری جماعت، کے کوئرالا سیاسی خاندان سے قریبی روابط رہے۔ بعد میں انہوں نے اس وقت کے رہنما درگا سوبیدی سے شادی کی۔ سوشیلا کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کی حمایت نے وکیل سے 2016 میں نیپال کی چیف جسٹس بننے کے سفر میں اہم کردار ادا کیا۔
تاہم سوشیلا کو کئی تنازعات کا بھی سامنا رہا۔ بطور چیف جسٹس تقریباً 11 ماہ کے دورانیہ میں انہیں ایک مواخذے کی کارروائی (یعنی عہدے سے ہٹانے یا جواب دہ بنانے کا باضابطہ عمل) کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
فی الحال نیپال کی فوج کھٹمنڈو کی سڑکوں پر گشت کر رہی ہے جبکہ ملک کئی دہائیوں کی بدترین بدامنی سے سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ شہریوں کو صرف ضروری اشیاء خریدنے کے لیے مختصر وقت کے لیے پابندیوں میں نرمی دی گئی ہے۔