وزرا اور بیوروکریٹس سمیت ہزاروں پاکستانیوں کا ڈیٹا آن لائن فروخت ہونے کا انکشاف، تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی گئی

11:198/09/2025, پیر
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

میڈیا رپورٹس کے مطابق موبائل لوکیشن کا ڈیٹا 500 روپے، موبائل ریکارڈز کی تفصیلات 2000 اور انٹرنیشنل ٹریول کی تفصیلات 5000 روپے میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

پاکستان کے ہزاروں شہریوں کا حساس ڈیٹا آن لائن فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس میں وزرا، بیوروکریٹس اور اہم عہدے داروں کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔ وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

اتوار کو وزارتِ داخلہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کر کے 14 دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

گزشتہ روز مقامی میڈیا ادارے ’ایکسپریس نیوز‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ اعلیٰ عہدے داروں سمیت ہزاروں پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا آن لائن فروخت ہو رہا ہے۔ اس ڈیٹا میں موبائل سم کا ڈیٹا کہ وہ کس کے نام پر ہے، کالز کا ڈیٹا، قومی شناختی کارڈز کی کاپیاں اور بیرونِ ملک دوروں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لیک ڈیٹا میں وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔ اور یہ ڈیٹا درجنوں سائٹس پر انتہائی کم قیمتوں میں دستیاب ہے۔

ایکسپریس نیوز کے رپورٹ کے مطابق موبائل لوکیشن کا ڈیٹا 500 روپے، موبائل ریکارڈز کی تفصیلات 2000 اور انٹرنیشنل ٹریول کی تفصیلات 5000 روپے میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

اتوار کو وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزارتِ داخلہ سے جاری بیان کے مطابق ڈیٹا لیک کرنے والے عوامل کی نشان دہی کر کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی حساس معلومات لیک ہو چکی ہیں۔ رواں سال مئی میں نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم نے وارننگ کاری کی تھی کہ پاکستان میں 18 کروڑ انٹرنیٹ یوزرز کے لاگ ان اور پاس ورڈز چوری ہو گئے ہیں اور شہری فوری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

یہ ڈیٹا ایک عالمی ڈیٹا بریچ میں چوری ہوا تھا جس میں یوزر نیم، پاسورڈز، ای میلز، گورنمنٹ پورٹلز، بینکس اور ہیلتھ کیئر پلیٹ فارمز اور دیگر سروسز کا ڈیٹا شامل تھا۔

جب کہ گزشتہ سال مارچ میں نادرا کا ڈیٹا لیک ہونے کی تحقیقات کے لیے بھی ایک جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے وزارتِ داخلہ کو رپورٹ دی تھی کہ 2019 سے 2023 کے درمیان 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا غیر محفوظ ہو گیا تھا۔

##پاکستان
##ڈیٹا لیک
##سائبر کرایم