
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوگان نے کہا ہے کہ امریکہ کو فوری طور پر فلسطینی حکام کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ واپس لینا چاہیے جس کے تحت فلسطینی حکام کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوگان نے کہا ہے کہ امریکہ کو فوری طور پر فلسطینی حکام کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ واپس لینا چاہیے جس کے تحت فلسطینی حکام کو رواں ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔
واشنگٹن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور دیگر حکام کو نیویارک آنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اجلاس میں کئی امریکی اتحادی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے ہیں۔
ترک صدر نے چائنہ سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ فیصلہ اقوامِ متحدہ کے وجود کے مقصد کے خلاف ہے۔ اسے فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے۔ جنرل اسمبلی اس لیے ہے کہ دنیا کے مسائل پر بات ہو اور ان کے حل تلاش کیے جائیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی وفد کی جنرل اسمبلی میں غیر موجودگی صرف اسرائیل کو خوش کرے گی۔ امریکہ سے توقع یہی ہے کہ وہ اسرائیل کے قتلِ عام اور مظالم کو روکے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن نے انتہاپسندی سے لاتعلقی اختیار نہیں کی اور وہ ’یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے‘ کی کوشش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نو ستمبر کو کھلے گی لیکن عالمی رہنما ستمبر کے آخر میں نیویارک میں جمع ہوں گے۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نیٹو رکن ترکیہ نے اسرائیل کے اقدامات پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات بھی منقطع کر دیے ہیں اور عالمی طاقتوں سے بھی کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی حمایت بند کریں۔
اسرائیل نے با رہا ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ اس کے اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف اپنے دفاع میں کارروائیاں کر رہا ہے۔ پیر کو اسرائیل نے نسل کشی کے ماہرین کی ایک تنظیم کی قرارداد کو بھی مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات "نسل کشی" کے قانونی معیار پر پورے اترتے ہیں۔ اسرائیل نے اسے حماس کے جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔
ترکیہ کا عالمی تنظیموں سے اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ
ترکیہ پچھلے ہفتے سے یہ مطالبہ بھی کر رہا ہے کہ اسرائیل کی اقوام متحدہ سمیت عالمی تنظیموں سے رکنیت معطل کی جائے۔
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں یہ مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حالیہ مغربی وعدے ظاہر کرتے ہیں کہ اب فضا اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے لیکن دنیا کی جانب سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے اندر ایک مربوط اور مشترکہ کوشش ہونی چاہیے تاکہ ’فلسطین کی مکمل رکنیت‘ کے لیے دباؤ ڈالا جائے اور ساتھ ہی ’اسرائیل کو جنرل اسمبلی سے معطل کرنے‘ پر بھی غور کیا جائے۔
ترک پارلیمنٹ کے اسپیکر نعمان قرتلمش نے بھی جمعے کو غزہ پر ہونے والے ایک غیرمعمولی اجلاس میں یہی مطالبہ دہرایا اور کہا کہ اسرائیل کو تمام عالمی اداروں سے اس وقت تک معطل رکھا جانا چاہیے جب تک وہ اپنی نسل کش پالیسیوں کا خاتمہ نہیں کرتا۔