
دریائے چناب، ستلج اور راوی میں اب بھی بڑے سیلابی ریلے موجود ہیں۔ دریائے چناب اور راوی کے بالائی علاقوں میں تو پانی کا بہاؤ اب معمول کی طرف آ رہا ہے جب کہ زیریں علاقوں میں سیلابی ریلے موجود ہیں۔
پنجاب میں کئی آبادیوں میں پانی داخل ہونے کے باوجود دریاؤں میں بڑے سیلابی ریلے برقرار ہیں اور اب جنوبی پنجاب میں تباہی مچا رہے ہیں۔ پیر کو ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا کے کئی علاقے سیلاب میں ڈوب گئے ہیں۔
جلال پور پیروالا میں اتوار اور پیر کی رات دریائے چناب اور ستلج کے پانی نے تباہی مچا دی ہے اور سیلابی ریلوں نے سیکڑوں بستیوں کو ڈوبا دیا۔ سیلابی پانی شہر میں داخل ہونے کے خطرے کو دیکھتے ہوئے شہر خالی کرانے کے لیے مساجد سے اعلانات بھی کیے گئے۔
جلال پور پیروالا میں رات بھر ریسکیو آپریشن جاری رہا اور اب بھی انتظامیہ،ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور دیگر ادارے سرگرم ہیں۔ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ شہر کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
حکام ملتان اور آس پاس کے علاقوں میں ایک اور سیلابی ریلے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
ادھر پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سیلاب سے صوبے میں اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دریاؤں میں طغیانی برقرار
دریائے چناب، ستلج اور راوی میں اب بھی بڑے سیلابی ریلے موجود ہیں۔ دریائے چناب اور راوی کے بالائی علاقوں میں تو پانی کا بہاؤ اب معمول کی طرف آ رہا ہے جب کہ زیریں علاقوں میں سیلابی ریلے موجود ہیں۔

اس وقت ہیڈ پنجند، جہاں تمام دریا آپس میں ملتے ہیں، اس مقام پر پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ 27 ہزار کیوسک سے زیادہ ہے۔ جب کہ دریائے سندھ میں بھی پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا ہے اور گڈو بیراج سے چار لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
سندھ میں سیلاب کے پیشِ نظر ایک لاکھ 33 ہزار افراد اور تین لاکھ 80 ہزار سے زیادہ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔